برطانیہ کی جانب سے اسرائیل کو ایف-35 لڑاکا طیاروں کے پرزے فراہم کرنے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، فلسطینی انسانی حقوق تنظیم "الحق" نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ اسرائیل کو ان مہلک طیاروں کے پرزے دینا جنگی جرائم میں سہولت کاری کے مترادف ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ:"غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا، اسرائیل نے صرف 18 ماہ میں ایک پورا معاشرہ مٹا دیا ہے۔"
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اکتوبر 2023 سے اب تک 55 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور اس صورتحال میں برطانیہ کا ایف 35 کے پرزوں کی سپلائی جاری رکھنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، برطانیہ نے 2023 میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد کے کئی لائسنس معطل کر دیے تھے، لیکن F-35 کے پرزوں کی فراہمی کو استثنیٰ دیا گیا تھا۔
مقدمے کے دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ فیصلہ ڈیفنس سیکرٹری کے مشورے سے کیا گیا تھا۔
دوسری طرف، برطانوی حکومت کا مؤقف ہے کہ ان پرزوں کی فراہمی سے بین الاقوامی امن و سلامتی پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ برطانیہ کے کئی جنگ مخالف اراکینِ پارلیمنٹ بھی اس عدالتی کیس کی حمایت کر رہے ہیں۔
ہائی کورٹ کی جانب سے فیصلہ آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔