وزیراعظم شہبازشریف نے یوم تشکر کی تقریب سے خطاب اور ترجمان دفتر خارجہ نے اپنی بریفنگ میں درپیش منظرنامے کے تناظر میں وطن عزیز کا مؤقف دوٹوک الفاظ میں بیان کیا ہے‘ وزیراعظم نے تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ مستقل امن کیلئے مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا‘دریں اثناء ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اروناچل پردیش پر چین کے حق ملکیت کی حمایت کرتا ہے‘انہوں نے جوہری تابکاری سے متعلق بھارتی رپورٹس بے بنیاد قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہم دہشتگردی سے متعلق مذاکرات سے ہچکچاتے نہیں ہیں تاہم یہ بات واضح ہے کہ کشمیر پر بات ضرور ہوگی‘ ترجمان دفتر خارجہ کایہ بھی کہناہے کہ جنگ بندی کے حوالے سے پاک بھارت ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن 10مئی سے وقتاً فوقتاً رابطے میں ہیں اور دونوں ڈی جی ایم اوز مرحلہ وار تناؤ میں کمی کے میکنزم پر کام کر رہے ہیں‘ ادھر درپیش صورتحال میں پاک بھارت کشیدگی کے دوران افغانستان کی طالبان حکومت کے نائب وزیر داخلہ ابراہیم صدر نے بھارت کاخفیہ دورہ کیا اور بھارتی حکام سے ملاقاتیں بھی کیں‘ خود بھارتی ذرائع ابلاغ اس دورے کو اہم قرار دیتے رہے‘ اسکے ساتھ ہی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ نے افغان طالبان کے قائمقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ٹیلی فونک گفتگو کی ہے‘ رپورٹ کے مطابق افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہے کہ مولوی امیر خان متقی نے بھارت کو خطے کا ایک اہم ملک قرار دیتے ہوئے افغانستان کے ساتھ اس کے تعلقات کو تاریخی گردانا ہے‘ ساتھ ہی ان میں مزید مضبوطی کی امید بھی ظاہر کی ہے‘ اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے افغان عہدیدار کے خفیہ دورہ بھارت سے متعلق کہا ہے کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ دونوں ممالک کے تعلقات پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونگے‘ خطے کی مجموعی صورتحال میں پاکستان کاموقف ہمیشہ واضح اور دوٹوک رہاہے‘ افغانستان میں امن کے قیام میں پاکستان کا کردار ریکارڈ کاحصہ ہے جس سے صرف نظر ممکن نہیں‘ دوسری جانب بھارت مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں ایک طویل عرصے سے سردخانے میں ڈال کر عالمی ادارے کی ساکھ متاثر کر رہا ہے‘ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہاہے بھارت پاکستان پر بے بنیاد الزامات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ پاکستان میں بھارتی مداخلت کا اعتراف خود اس کے گرفتار جاسوس کرتے ہیں ضرورت ہے کہ عالمی برادری اس سارے منظرنامے میں پاکستان کے موقف کو بھرپور سپورٹ کرے۔
