بھارت کی پہلگام ڈرامے کیساتھ شروع ہونیوالی پے درپے شکست کا سلسلہ جاری ہے‘ پورا ڈرامہ اور اسکے بعد اٹھائے جانیوالے اقدامات مودی سرکار کے گلے پڑ چکے ہیں‘ خوف اور بوکھلاہٹ کی شکار بھارتی حکومت کو فرار کا راستہ دکھائی نہیں دے رہا‘ انتہائی پریشان کن صورتحال میں مودی سرکار نے ذرائع ابلاغ پر جھوٹے پروپیگنڈے کا سہارا لیا ہے جس میں ہر جھوٹ کا پول کھل جانے پر بھارت کو سخت خفت اٹھانا پڑتی ہے۔ میزائل حملے کا پہلا جواب بھارت کیلئے حیران کن تھا جس کے بعد مزید بوکھلاہٹ کی شکار بھارتی حکومت اور فوج کیلئے منہ چھپانا بھی ممکن نہیں رہا۔ لائن آف کنٹرول پر گزشتہ روز جس طرح منہ توڑ جواب ملا اور جس طرح بھارتی مورچے تباہ ہوئے اس سے بھارت کا غرور خاک میں مل گیا‘ ڈرونز کی اتنی بڑی تعداد میں تباہی ریکارڈ پر موجود ہے۔ پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا جمعرات کو کہنا ہے کہ مودی سرکار اپنے فائدے کیلئے ڈرامہ کر رہی ہے‘ بھارت میں 15 مقامات پر حملے کی خبر کو جھوٹا قرار دینے کیساتھ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب ہم حملہ کرینگے تو وہ نظر بھی آئے گا اور اس کی گونج بھی سنائی دے گی‘ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت فلمی دنیا سے باہر آئے‘ بھارتی رویہ ہمیشہ منفی ذہنیت کا عکاس رہا ہے‘ بھارت کی حکومت اپنے اندرونی خلفشار اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے ڈرامے کرتی چلی آ رہی ہے‘ اب کی بار بھی پہلے ہی شو میں فلاپ ہونیوالے ڈرامے کی سپورٹ میں بھارتی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے‘ اس بوکھلاہٹ میں اس کے اٹھائے جانیوالے اقدامات کا جواب پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے‘ اس جواب کا اختیار پاک فوج کو دیا جا چکا ہے اور بھارت اس حوالے سے سخت خوفزدہ بھی ہے‘ وقت کا تقاضہ ہے کہ عالمی ادارہ بھی بھارت سے کشمیر سے متعلق قراردادوں پر عملدرآمد سے گریز اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر باز پرس کرے۔
اربن پلاننگ
بعد از خرابی بسیار سہی خیبر پختونخوا میں شہری منصوبہ بندی سے متعلق اقدامات کا احساس دکھائی دے رہا ہے جس کا کریڈٹ چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کو اس لئے جاتا ہے کہ ان کی زیر صدارت اجلاس میں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو جلد از جلد فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ اربن پلاننگ کو مؤثر بنایا جائے‘ اس حقیقت سے صرف نظر ممکن نہیں کہ اربن پلاننگ کیلئے انتظامات نہ ہونے کا نتیجہ آج صوبے کے دارالحکومت اور دوسرے شہروں میں آبادی کے بے ترتیب پھیلاؤ اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث مشکلات کی صورت نظر آ رہا ہے‘ کیا ہی بہتر ہو کہ اس ضمن میں جاری ہدایات پر عملدرآمد کو مانیٹر کرنیکا محفوظ انتظام کیا جائے‘ اس کیساتھ ماضی قریب کے اربن ڈویلپمنٹ بورڈ کی ذمہ داریوں کو دیگر متعلقہ دفاتر کے حوالے کیا جائے تاکہ شہری منصوبہ بندی کا کام پوری منصوبہ بندی سے ہو پائے۔
