وطن عزیز میں مرکز اور صوبوں کی سطح پر عوام کی سہولت کیلئے بڑے بڑے اقدامات کا اعلان معمول کا حصہ ہے ان اعلانات کے ساتھ چند روز کیلئے گرما گرمی بھی نوٹ ہوتی ہے اور اس کے بعد مستقل خاموشی چھا جاتی ہے اس حکمت عملی کے نتیجے میں نہ تو حکومتی اقدامات عوام کیلئے ثمر آور نتائج کا ذریعہ بنتے ہیں نہ ہی اب اس نوعیت کے اعلانات کو عوام کی جانب سے پذیرائی ملتی ہے و قت کا تقاضہ ہے کہ عوام کو درپیش مشکلات پیش نظر رکھتے ہوئے ثمر آور نتائج کی جانب بڑھا جائے اور حکومتی اعلانات و اقدامات کا برسر زمین ریلیف عوام کیلئے یقینی بنایا جائے اس سب کیلئے تلخ حقائق سے چشم پوشی کی روش ترک کرنا ہوگی اس تلخ حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ خیبر پختونخوا میں درجنوں اجلاسوں کے باوجود مارکیٹ کنٹرول کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات ناکافی رہے ہیں ان اقدامات میں ذمہ دار دفاتر کی گراس روٹ لیول تک رسائی ممکن نہیں رہی رمضان المبارک سے پہلے اس مبارک مہینے کے دوران اور عید کی خریداری کے مواقع پر کمر توڑ مہنگائی ریکارڈ ہوئی اس کی وجہ مارکیٹ کنٹرول کے اقدامات میں نرخناموں کے اجراءاور کبھی کبھار اہم مارکیٹس میں دو چار چھاپوں پر اکتفا ہے منڈی کنٹرول کیلئے نہ تو قدیم مجسٹریسی نظام بحال کیا جا رہا ہے نہ ہی پرائس کمیٹیوں کو صحیح معنوں میں منظم کرکے آپریشنل کیا جا رہا ہے ضلعی انتظامیہ ‘ حلال فوڈ اتھارٹی اور محکمہ خوراک اپنے طور پر چھاپے مارتے ہیں جبکہ مسئلے کی شدت متقاضی ہے کہ تمام متعلقہ اداروں کو منظم انداز میں ایک دوسرے کے ساتھ باہمی تعاون اور رابطوں سے کام کا پابند بنایا جائے درجنوں اعلانات کے باوجود ٹریفک کے نظام میں بہتری اور تجاوزات کا خاتمہ اس لئے ممکن نہیں ہو پا رہا کہ اس اہم ٹاسک کے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیکر حکمت عملی طے نہیں ہو رہی بجٹ مختص کئے جانے کے باوجود ہیلتھ سیکٹر میں عوام کو اب بھی مشکلات کا سامنا ہے سینکڑوں مریض اب بھی نجی علاج گاہوں کا رخ کرتے ہیں میونسپل سروسز کا فقدان اس طرح ہے کہ صفائی ستھرائی تو ایک جانب پینے کا صاف پانی تک آبادی کے بڑے حصے کو میسر نہیں حکومت کی جانب سے تمام سہولیات فراہم ہونے کے باوجود سرکاری تعلیمی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت اپنی جگہ ہے عوامی مشکلات کا دائرہ وفاق کے اداروں خصوصاً بجلی ‘گیس اور خدمات کے دیگر شعبوں میں بھی ہے کیا ہی بہتر ہو کہ حکومتی اقدامات کے برسرزمین نتائج یقینی بنانے کیلئے چیک اینڈ بیلنس کا نظام مزید محفوظ بنایا جائے بصورت دیگر سارے اقدامات بے معنی رہ جائیں گے۔
