مسئلے کا پائیدار حل ضروری ہے

وفاقی کابینہ نے وطن عزیز میں سولر صارفین پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی مخالفت کردی ہے وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ اجلاس میں نیٹ میٹرنگ پالیسی پر نظرثانی کی ہدایت بھی کردی گئی ہے اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ بجلی کے صارفین کو دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا‘ وفاقی کابینہ کی جانب سے مخالفت کے بعد سولر صارفین پر ٹیکس کی منظوری روک دی گئی ہے‘ دریں اثناء وفاقی وزیر اویس لغاری کا کہنا ہے کہ نئے نیٹ میٹرنگ صارفین سے بجلی10روپے یونٹ خریدی جائے گی وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ اس وقت سولر صارفین سے بجلی27 روپے یونٹ میں خریدی جارہی ہے دوسری جانب مہیا اعدادوشمار کے مطابق حکومت کارخانوں سے جو بجلی لے رہی ہے اس کی قیمت9 روپے 70 پیسے  فی یونٹ سے بھی کم ہے وطن عزیز میں توانائی بحران ایک تلخ حقیقت ہے جس سے چشم پوشی کی کوئی گنجائش نہیں ہے بھاری یوٹیلٹی بل ادا کرنے والے وطن عزیز کے بجلی صارفین لوڈشیڈنگ اور ترسیل کے نظام میں خرابیوں کے باعث اذیت کا شکار رہتے ہیں اس سارے منظرنامے میں عام صارفین نے بھاری اخراجات اٹھا کر سولر پینل لگائے ہیں جس سے بجلی کے حوالے سے طلب اور رسد کے درمیان فاصلے کم کرنے میں معاونت ملی ہے ضروری تو یہ ہے کہ اس سرمایہ کاری کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہو اور سولر صارفین کیلئے آمدنی کا ایک ذریعہ بھی بن سکے‘ اس سب کیساتھ ضرورت ملک میں توانائی بحران کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات کی ہے تاکہ عوام کو کم قیمت پر بجلی مل سکے صنعت اور زراعت  کے سیکٹرز میں کم قیمت بجلی ملنے  پر پیداواری لاگت میں کمی آئے گی اس صورت میں مارکیٹ کے اندر نہ صرف عوام کو ریلیف ملے گا بلکہ عالمی منڈی میں مسابقت کے حوالے سے بھی ملکی مصنوعات کیلئے  مواقع بڑھیں گے اس ضمن میں دیگر اقدامات اور محکمانہ اصلاحات کیساتھ ضرورت آبی ذخائر میں اضافے کی بھی ہے اس مقصد کیلئے قومی قیادت کی باہمی مشاورت بھی ضرور ی ہے تاکہ پائیدار حکمت عملی ترتیب دی جا سکے جو کہ حکومتوں کی تبدیلی سے متاثر نہ ہو۔