درپیش حالات اور تجاویز

صدرمملکت آصف علی زرداری نے پیر کے روز مجلس شوریٰ کے اجلاس میں دیگر باتوں کیساتھ خارجہ حکمت عملی کے خدوخال اجاگر کئے جبکہ اقتصادی صورتحال کا احاطہ کرتے ہوئے تجاویز دیں‘ صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے حوالے سے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق آصف علی زرداری نے عالمی برادری سے کشمیری عوام پر بھارتی مظالم پر فیصلہ کن کاروائی کا کہا ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان فلسطینی کاز کیلئے پرعزم ہے‘ صدرمملکت نے ارکان پارلیمنٹ کو اختلافات پس پشت ڈالتے ہوئے معیشت اور جمہوریت کیلئے مل کر کام کرنے کی دعوت دی ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں غریب شہری مہنگائی تلے دبے ہوئے ہیں حکومت  ان کو ریلیف دے‘ اس سب کیساتھ آصف زرداری حکومت سے یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ تمام اکائیوں کو ساتھ لیکر چلے‘ صدر مملکت نے اپنے خطاب میں یہ بھی واضح کیا کہ وہ دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کی حمایت نہیں کر سکتے ان نہروں کے حوالے سے پیر ہی کے روز وزیراعظم شہبازشریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی ملاقات ہوئی ہے اس ضمن میں پورے کیس کو خوش اسلوبی سے طے کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی‘ جہاں تک بات ملکی معیشت اور اس کے اثرات میں غریب عوام کو درپیش مشکلات کی ہے تو اس کیلئے مؤثر حکمت عملی ناگزیر ہے عین اسی روز جب صدر مملکت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے وفاقی دارالحکومت میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ساتھ قرضے کی اگلی قسط کیلئے مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری تھا ان مذاکرات میں بات نئے اہداف کے تعین اور ان کے حصول کیلئے نئے ٹیکس لگانے کی ہی ہوئی ہے اس حوالے سے تادم تحریر میڈیا رپورٹس کے مطابق گاڑیوں پر کاربن ٹیکس جبکہ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں پر لیوی عائد کرنے کی تجاویز پر بات ہو رہی ہے‘ اس سب کیساتھ نجکاری کے شارٹ ٹرم پلان کا جائزہ بھی لیا جارہا ہے آئی ایم ایف حکام کو گزشتہ روز605 ارب روپے کے ٹیکس شارٹ فال بینکوں سے1250 ارب قرضہ لینے اور زرعی آمدن پر ٹیکس کے نفاذ سے متعلق بھی بریفنگ دی‘ ہو سکتا ہے کہ ان سطور کی اشاعت تک آئی ایم ایف کی جانب سے قرضے کی قسط سے متعلق فیصلہ آبھی چکا ہو اورشرائط میں کمی بیشی بھی ہو چکی ہو تاہم پیش نظر یہ بات رکھنا ہوگی کہ بات چیت میں زیر غور آنے والی تجاویز اور حتمی فیصلوں میں سے جوبھی بطور شرط عائد ہو اس کا لوڈ غریب عوام ہی نے برداشت کرنا ہے اب ضرورت جیسا کہ صدر مملکت نے کہا کہ غریب عوام ہی کو ریلیف دینے کی ہے اس کیلئے حکمت عملی اسی وقت مؤثر بن سکتی ہے جب اس میں مشاورت کا دائرہ وسیع ہو‘ جس کیلئے مل بیٹھ کر بات کرنا ہوگی جس کی ضرورت کا احساس ناگزیر ہے اور جس کیلئے سینئر قیادت کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔