خیبرپختونخوا کی معیشت 

خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کا عندیہ دیا ہے وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور کا گزشتہ روز ایوان صنعت و تجارت کے وفد سے ملاقات میں کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں انہوں نے مائننگ کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کی دعوت دی اور یہ بھی بتایا کہ صوبے نے اپنی مائننگ کمپنی بنالی ہے بات چیت میں وزیر اعلیٰ نے صوبائی دارالحکومت میں ٹریفک کا معمہ حل کرنے کے لئے اقدامات سے بھی وفد کو آگاہ کیا خیبر پختونخوا کا جغرافیہ اور درپیش حالات انفرادیت کے حامل ہیں بندرگاہ سے دور اس صوبے میں صنعتی و تجارتی سرگرمیاں پہلے ہی کم تھیں جبکہ لاکھوں افغان مہاجرین کی طویل میزبانی نے صوبے کے انفراسٹرکچر اور ان سرگرمیوں کو متاثر کیا صوبے کی اکانومی پر قرضوں کا بوجھ بھی ہے جبکہ دوسری جانب صوبے کے واجبات بھی وفاق کے ذمے چلے آرہے ہیں وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور نے گزشتہ روز بتایا کہ وفاق نے خیبر پختونخوا کو پن بجلی منافع کی مد میں 2200ارب روپے دینے ہیں 225 ارب روپے صرف تمباکو سیس کی مد میں ملنے ہیں صوبے میں سرمایہ کاری کے لئے مختلف شعبوں میں امکانات موجود ہیں سیاحت کے حوالے سے خیبر پختونخوا کو ایج حاصل ہے اس سیکٹر میں کہ جس کو دنیا میں باقاعدہ صنعت کی حیثیت حاصل ہے فروغ دینے کے لئے کسی ایک ادارے کاکام کافی نہیں اس میں تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور ساتھ ہی تمام متعلقہ اداروں کے درمیان باہمی رابطہ بھی یقینی بنانا ہوگا جہاں تک سرمایہ کاری کے لئے سہولیات کا سوال ہے تو اس میں سکیورٹی کے ساتھ ناگزیر ہے کہ انوسٹرز کو تمام متعلقہ سہولتیں ایک ہی چھت تلے فراہم کی جائیں اس کے ساتھ خام مال کی ترسیل کے اخراجات اور پیداواری لاگت میں مجموعی طور پر کمی ہونے پر بھی انوسٹر کو سہولت مل سکتی ہے وزیراعلیٰ خود صنعتوں کو سستی بجلی کی فراہمی کا عندیہ دے رہے ہیں صوبے میں زیر تعمیر بجلی گھر مکمل ہونے پر 800 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی حکومت کی جانب سے سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے جس قدر اقدامات اٹھائے جائیں ناگزیر یہ بھی ہے کہ مراعات اور سہولیات حاصل کرنے والوں کو پابند بنایا جائے کہ وہ اس سب کے ثمرات صارفین تک پہنچائیں گے جس طرح کہ ہر ٹیکس یا پیداواری لاگت میں اضافے کا لوڈ صارفین پر ڈالا جاتا ہے۔