اعداد و شمار کی روشنی میں خیبر پختونخوا کے معاشی اشاریے قابل اطمینان ہوتے جا رہے ہیں‘ ان کے ثمرات عوام کیلئے یقینی بنانے اور صوبے کے واجبات کی وصولی کیلئے بات چیت کی ضرورت کا احساس بھی ناگزیر ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت کا ایک سال کے دوران کارکردگی کے حوالے سے کہنا ہے کہ اس عرصے میں صوبے کی ٹیکس و غیر ٹیکس آمدنی میں بالترتیب 46اور 55 فیصد اضافہ ہوا‘ ذمہ دار دفاتر کا کہنا ہے کہ مجموعی آمدنی 50 فیصد تک بڑھ گئی ہے اور یہ کہ صوبے میں تمام تنخواہیں اور پنشن بروقت ادا ہوئی ہیں‘ اس کے ساتھ صحت کارڈ کی مد میں بھی ادائیگی بروقت ہوئی‘ ماضی قریب میں اس ادائیگی کے نہ ہونے پر سروسز متاثر بھی ہوتی رہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ صوبے کے اکاؤنٹ میں 3 ماہ کی تنخواہوں کے مساوی بیلنس موجود بھی ہے‘ صوبائی حکومت لوکل گورنمنٹ کے اداروں کو بھی 78 ارب روپے ادا کر چکی ہے‘ اس سب کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ صوبے نے قرضوں کی ادائیگی بھی کرنی ہے جبکہ خود خیبر پختونخوا کے واجبات وفاق کے ذمے بھی ہیں۔ اطلاعات کیلئے وزیراعلیٰ کے مشیر بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کا قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ میں حصہ اب 19.46 فیصد بنتا ہے‘ اعداد و شمار کے مطابق این ایف سی ایوارڈ میں خیبر پختونخوا کا شیئر 14.72 فیصد تھا کہ جو قبائلی اضلاع کے صوبے کا حصہ بننے کے بعد بڑھ کر 19.46 فیصد ہو گیا ہے‘ صوبے کے واجبات کے حوالے سے پن بجلی منافع کی شرح کا تعین بھی اس ضمن میں پیش ہونے والے ایک فارمولے کے مطابق ہونا باقی ہے کہ جس کو اے جی این قاضی فارمولے کا نام دیا جاتا ہے‘ بجلی منافع کے تعین کے لئے مقررہ اس باڈی نے سابق سینئر بیورو کریٹ آفتاب غلام نبی قاضی کی ایک تجویز دی تھی کہ جس پر عمل درآمد طویل عرصے سے التواء کا شکار چلا آ رہا ہے‘ کیا ہی بہتر ہو کہ صوبے اور وفاق کے ذمہ دار دفاتر اس حوالے سے باہمی رابطہ یقینی بناتے ہوئے سارے معاملات مل بیٹھ کر یکسو کریں۔ معیشت کسی بھی صوبے کی ہو اس میں بہتری اقتصادی اشاریوں سے دکھائی جائے تو قابل اطمینان ضرور ہوتی ہے تاہم عوام کے لئے یہ سب صرف اسی صورت ثمرآور شکل اختیار کرتا ہے جب عام آدمی کو عملی طور پر ریلیف کا احساس ہو فیصلہ سازی اور منصوبہ بندی کے مراحل میں یہ بات ضرور مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ عوام کے لئے ریلیف یقینی ہو‘ اس مقصد کے لئے ناگزیر ہے کہ چیک اینڈ بیلنس کا نظام ہر سیکٹر کیلئے محفوظ اور مؤثر بنایا جائے تاکہ عوام کو ریلیف کا احساس ہو سکے‘ یہ ریلیف مارکیٹ میں بھی ناگزیر ہے جبکہ خدمات کے ساتھ دیگر اداروں میں بھی ضروری ہے۔
