وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں پر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے نہ ماننے کا خدشہ اب نہیں رہا‘ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ منصوبہ لائیں‘ ہم بات کرنے کو تیار ہیں‘وفاقی کابینہ کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم کا یہ بھی کہنا ہے کہ میکرو اقتصادی استحکام سے شرح نمو میں اضافہ ہوا ہے اس سب کیساتھ شہبازشریف یہ بھی کہتے ہیں کہ پاکستان جلد اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگا‘ دریں اثناء حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے گریڈ17 سے22تک کے افسروں کیلئے اثاثے ظاہر کرنا لازمی قرار دے دیا ہے‘ قابل اطمینان ہے کہ حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا عندیہ آرہا ہے اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ آئی ایم ایف کے اس حوالے سے اعتراضات بھی ختم ہوگئے ہیں اور فنڈز کے ذمہ دار حکام اب بات کرنے کو اس حوالے سے تیار بھی ہیں‘ وطن عزیز کی معیشت کو عرصے سے شدید مشکلات کا سامنا ہے اور اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے قرضوں کے حصول کا سلسلہ عرصے سے جاری ہے قرضے دینے والوں کی شرائط پر عملدرآمد میں مجبوری ہے ایسے میں حکومت کو عوام کیلئے ریلیف دینا بھی رکاوٹوں کے باعث مشکل ہو جاتا ہے اس ساری صورتحال میں وزیراعظم قرضوں کے سلسلے کو فل سٹاپ لگانے اور ملکی معیشت اپنے پاؤں پر لانے کیلئے عزم دہراتے ہیں تاہم اس تلخ حقیقت سے چشم پوشی ممکن نہیں کہ یہ سب اتنا آسان ٹاسک نہیں معاشی استحکام کیلئے ایک ٹھوس حکمت عملی کی ضرورت ہے اس حکمت عملی پر عملدرآمد کے مراحل کا تسلسل بھی ناگزیر ہے حکومتوں کی تبدیلی کیساتھ اس سلسلے کارکنا کسی طوربھی ہو سارے اصلاح احوال کے عمل کو متاثر کرسکتا ہے‘ اس پلاننگ کی کامیابی کیلئے وسیع مشاورت بھی ناگزیر ہے‘ ضروری یہ بھی ہے کہ پوری پلاننگ کو تکنیکی مہارت سے آراستہ کیا جائے اس سب کیساتھ ضروری یہ بھی ہے کہ حکومت کی جانب سے معاشی استحکام اور عوام کو ریلیف دینے کیلئے اٹھائے جانیوالے اقدامات کو ثمر آور بنایا جائے‘ وطن عزیز میں ہر ٹیکس اور پیداواری لاگت میں اضافے کالوڈ عوام پر ہی ڈالا جاتا ہے جبکہ کسی بھی سیکٹر میں مراعات اور سہولیات جب دی جاتی ہیں تو ان تک ریلیف نہیں پہنچ پاتا اب بھی اگر بجلی سستی ہونے پر پیداواری لاگت کم ہونے کا فائدہ عام صارف کو نہ پہنچ پائے تو اس کے لئے ساری ایکسر سائز بے ثمر ہی رہے گی‘کیا ہی بہتر ہو کہ اقتصادی شعبے سے جڑی مشکلات دور کرنے اور عوام کو ریلیف پہنچانے کیلئے میثاق معیشت کی جانب بڑھا جائے تاکہ حکومت کی جانب سے شروع ہونے والی کوششیں پائیدار نتائج کی حامل ہو پائیں۔
