حکومتی حکمت عملی کے خدوخال

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈا پور نے پیر کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کیساتھ غیر رسمی بات چیت میں بہت سارے معاملات پر مؤقف دینے کیساتھ اپنی حکومت کی حکمت عملی کے خدوخال بھی اجاگر کئے ہیں‘ سردار علی امین گنڈاپور کی بات چیت میں شامل چیدہ چیدہ نکات کے مطابق ان کی حکومت قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ سے متعلق سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کررہی اور وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ ایسا وہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی یقین دہانی پر کر رہے ہیں‘ وزیر اعلیٰ یہ بھی بتارہے ہیں کہ ملک میں ملٹری سٹیبلشمنٹ  حالات سدھارنے میں کوشاں ہے‘ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کابینہ میں شامل تین وزراء کی کرپشن سے متعلق رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان باتوں میں کوئی صداقت نہیں وہ افغانستان وفد بھجوانے کے معاملے پر یہ کہہ رہے ہیں کہ ایسا وفاق کی مشاورت سے ہی ہوگا‘ سردار علی امین گنڈاپور اپنی پارٹی کی صوبائی قیادت میں تبدیلی سے متعلق یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے عہدہ پارٹی آئین کے تحت چھوڑا ہے اس سب کیساتھ وزیر اعلیٰ صوبے میں اپنی حکومت کی کارکردگی اور مالیاتی حکمت عملی کی کامیابی اعدادوشمار کیساتھ پیش کرتے ہوئے یہ بھی بتاتے ہیں کہ صوبے کے ریونیو میں 49فیصد اضافے کیساتھ بجٹ156ارب روپے سرپلس ہے‘ وطن عزیز کا مجموعی سیاسی منظرنامہ طویل عرصے سے سخت تناؤ اور کشمکش کا شکار ہے خیبرپختونخوا میں اس گرما گرمی کا گراف نسبتاً زیادہ بلندی پر ہی رہتا ہے اس تناؤ اور کشمکش کی کیفیت میں ہر جانب سے آنے والے بیانات میں بہت ساری باتیں وضاحت کے قابل ہوتی ہیں تاکہ تصویر کا صحیح رخ سامنے آسکے اس ضمن میں وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور کا ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ غیر رسمی بات چیت کرنا دیر آید درست آید کے مصداق ہے جہاں تک حالات سدھارنے کی بات ہے تو اس کیلئے جو بھی کوششیں ہوں وہ قابل اطمینان ہی قرار دی جاسکتی ہیں‘ این ایف سی سے متعلق صوبے کو کرائی جانے والی یقین دہانی اس ضمن میں احساس و ادراک کی عکاس ہے صوبے کے ریونیو میں اضافے اور سرپلس بجٹ کے اعدادوشمار کے ساتھ ضروری ہے کہ اس صورتحال کا فائدہ عوام کو ریلیف کی صورت پہنچایا جائے اس مقصد کیلئے حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی اس سب کیساتھ صوبے میں حکومتی اقدامات کے ثمر آور نتائج یقینی بنانے کیلئے موثر نگرانی کا انتظام بھی ضروری ہے‘ ضروری یہ بھی ہے کہ اہم معاملات پر حکومتی مؤقف پیش کرنے کیلئے ذرائع ابلاغ کے ساتھ وزیر اعلیٰ کے رابطوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔