اچھی خبریں اورخطرے کی گھنٹی

وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجیٹ پر آگئی ہے اور بینکوں کا مارک اپ ریٹ بہتر ہوا ہے‘ وزیراعظم توقع ظاہر کر رہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں گرانی کا گراف مزید کم ہوگا‘ شہبازشریف سفارش کے کلچر کو ختم کرنے کے  عزم کیساتھ معیشت کے استحکام کیلئے مزید محنت کی ضرورت پر زور دیتے ہیں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیاسی جھگڑوں سے ملک میں نفرت پھیلتی ہے‘ وزیراعظم کا اقتصادی شعبے میں اصلاحات اور ان کے نتیجے میں مہنگائی کا سنگل ڈیجیٹ پر آجانے سے متعلق عندیہ قابل اطمینان ہے جو اس سیکٹر میں حکومت کے احساس و ادراک کا عکاس بھی ہے اس سارے منظرنامے میں عوام کا ریلیف مہنگائی کے گراف سے جڑا ہے اعدادوشمار کی روشنی میں تو مہنگائی سنگل ڈیجیٹ میں آگئی ہے تاہم برسرزمین اس کے ثمر آور نتائج بہت کم دکھائی دیتے ہیں جس کیلئے صوبوں کی سطح پر اضلاع کی انتظامیہ اور دیگر سٹیک ہولڈر دفاتر نے ابھی بہت سارے اقدامات اٹھانے ہیں اس وقت جبکہ مہنگائی کا گراف عوام کیلئے پریشان کن صورت اختیار کئے ہوئے ہے گرانی کیساتھ ملاوٹ انسانی صحت اور زندگی کیلئے خطرہ بنی ہوئی ہے مارکیٹ میں غیر معیاری اشیاء کی فروخت روکنے کیلئے گراس روٹ لیول پر کاروائی کی ضرورت کا احساس کرنا ہوگا کہ یہ انسانی صحت اور زندگی کا معاملہ ہے‘ ملاوٹ اور غیر معیاری اشیاء کا دائرہ اس قدر وسیع ہے جبکہ دوسری جانب سرکاری سطح پر ٹیوب ویلوں سے ملنے والے پانی کے ترسیل کا نظام اکثر شہروں میں بیماریاں بانٹ رہاہے پانی کی ترسیل کیلئے بچھائی گئی لائنیں بوسیدہ اور زنگ آلود ہونے کے ساتھ سیوریج سسٹم سے گزر کر آتی ہیں جو انتہائی مضر صحت ہے کیا ہی بہتر ہو کہ صوبوں کی سطح پر حکومتیں مہنگائی کے کم ہوتے گراف کے ثمرات عام شہری تک پہنچانے کیلئے مارکیٹ کنٹرول کا انتظام یقینی بنائیں ساتھ ہی ملاوٹ کے خاتمے کیلئے ناکافی انتظامات کو ری وزٹ کیا جائے تاکہ برسرزمین عملی نتائج کا حصول ممکن بنایا جا سکے‘ اس کیساتھ میونسپل سروسز کے نظام میں بہتری لاتے ہوئے پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے‘ پیش نظر رکھنا ہوگاکہ کسی بھی ریاست میں عوام کو حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولیات اور اقتصادی اشاریوں میں بہتری کا احساس اسی وقت ہوتا ہے جب عام آدمی کو برسرزمین ریلیف ملے۔