اہداف کا حصول؟

سیاسی محاذ آرائی‘ ملک میں امن وامان کی صورتحال اور معیشت سمیت متعدد شعبوں میں درپیش چیلنج متقاضی ہیں کہ مرکز اور صوبوں میں برسراقتدار حکومتیں اپنی ترجیحات کا جائزہ لیں‘ ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ ترجیحات کی فہرست میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات اور ان اقدامات کے عملی نتائج یقینی بنائے جائیں حکومت کی جانب سے اقتصادی شعبے میں اصلاح احوال کی باتیں ہو رہی ہیں اور معاشی اشاریوں میں بہتری بھی دکھائی دے رہی ہے سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی خوش کن خبریں آرہی ہیں اس سب کیساتھ اس تلخ حقیقت سے چشم پوشی مرکز اور صوبوں کے لئے کسی طور ممکن نہیں کہ ملک میں عام شہری کو شدید مشکلات کا سامنا ہے‘ ان مشکلات اور مسائل کے حل کیلئے بلاشبہ بڑے بجٹ کی ضرورت موجود ہی رہتی ہے تاہم اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھنا چاہئے کہ صرف چیک اینڈ بیلنس کے محفوظ نظام وسائل کے درست استعمال‘ افرادی قوت کو ضرورت کے مطابق درست ایڈجسٹ کرکے مثبت اور ثمر آور نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں اس مقصد کیلئے صرف ہدایات جاری کرنے یا پھردوچار اجلاسوں کے انعقاد پر اکتفا کرلینے کی روش تبدیل کرنا ضروری ہے‘ اس حقیقت سے صرف نظر ممکن نہیں کہ کسی بھی ریاست میں اقتصادی اشاریے بہتر ہونے پرعوام کو ریلیف اسی صورت مل سکتا ہے جب عام شہری کیلئے مارکیٹ پوری طرح کنٹرول میں ہو‘ اس میں کسی بڑے بجٹ کی کوئی خاص ضرورت نہیں صرف مہیا وسائل اور مین پاور کو یکجا کرنا سٹیک ہولڈر دفاتر کے درمیان باہمی رابطہ یقینی بنانا اور مارکیٹ کنٹرول کے پورے آپریشن کی اعلیٰ سطح پر مانیٹرنگ بہتر نتائج کا ذریعہ ثابت ہو سکتی ہے‘وقت کا تقاضہ ہے کہ اضلاع کی سطح پر صرف روزانہ نرخناموں کے اجراء اور کبھی کبھار کے چھاپوں پر اکتفا کا وطیرہ تبدیل کیا جائے‘ مارکیٹ میں گلی محلے کی سطح پر نہ صرف نرخناموں پر عملدرآمد یقینی بنانا ضروری ہے بلکہ ملاوٹ کا خاتمہ بھی ناگزیر ہے‘ ضرورت سروسز کے ذمہ دار دفاتر میں بھی کڑی نگرانی کی ہے جس میں آن سپاٹ جاکرمشکلات کو نوٹ کیا جائے صرف متعلقہ اداروں کی اپنی بھجوائی گئی رپورٹس پر انحصار کافی نہ سمجھا جائے مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ جب تک عام شہری کو عملی طور پر کسی بھی سیکٹر میں ریلیف کا احساس نہیں ہوگا اس وقت تک اس کیلئے تمام اعلانات بے معنی ہی رہیں گے۔