پشاور میں انتظامیہ نے سرکاری بس سروس بی آر ٹی کے روٹس پر غیر قانونی بسوں اور ویگنوں کے مکمل خاتمے کیلئے 72گھنٹے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے اس کے ساتھ ٹرانس پشاور کو ورسک روڈ اور دیگر علاقوں تک سروس کو توسیع دینے کا بھی کہا ہے‘ صوبائی دارالحکومت میں ٹریفک کی روانی برقرار کھنے کیلئے بعض دیگر اقدامات کا بھی فیصلہ کیاگیا ہے جن میں یونیورسٹی روڈ پر بھاری ٹریفک کیلئے صبح7 سے10 بجے تک پابندی بھی شامل ہے خیبرپختونخوا کے صدر مقام میں درپیش اہم مسائل کہ جن میں ٹریفک کا مسئلہ بھی شامل ہے‘عرصے سے سنجیدہ اقدامات کے متقاضی چلے آرہے ہیں‘کمشنر پشاور ریاض محسود کی اس ضمن میں کاوشیں قابل اطمینان بھی ہیں اور مسائل کے حل کیلئے ان کے احساس و ادراک کی عکاس بھی ہیں‘ اس سب کیساتھ سٹیک ہولڈر اداروں کیلئے برسرزمین حقائق کا احساس بھی ضروری ہے وطن عزیز میں فیصلہ سازی اور منصوبہ بندی جیسے اہم مراحل میں ارضی ضروریات کا ادراک نہ ہونا اور پلاننگ کا تکنیکی مہارت سے عاری رہنا معمول کا حصہ ہے‘ خیبرپختونخوا میں ماضی قریب کی گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس کے خاتمے کے بعد ٹرانسپورٹ جیسا اہم سیکٹر نجی شعبہ چلارہاہے اس پرائیویٹ سیکٹر نے بھاری سرمایہ کاری کی ہے لانگ روٹس پر ریلوے کی حالت بھی قابل اطمینان نہیں رہی اس طرح طویل سفر کیلئے بھی پرائیویٹ سیکٹر نے جدید ترین گاڑیاں روڈز پر ڈالی ہیں اس حوالے سے پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی ناگزیر ہے‘ پبلک سیکٹر میں صوبے کے دارالحکومت کے اندر سفری سہولیات کیلئے اربوں روپے کا بس منصوبہ شروع کیا گیا جس میں پشاور کی مرکزی شارع بس کے روٹ کیلئے بری طرح متاثر ہوئی یہی حال یونیورسٹی روڈ اور دوسری سڑکوں کا بھی ہے یہ سب صرف ٹریفک سے جڑے عوامی مسائل کے حل کیلئے کیا گیا مسائل کے حل کیلئے کوششوں میں دیکھنا یہ بھی ضروری ہے کہ کیا اس بس سروس کے روٹس پر چلنے والی پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کے خاتمے پر بی آر ٹی کی بسیں مسافروں کا سارا لوڈ برداشت کرپائیں گی کیا شہر کے لوگوں کیلئے بی آر ٹی کے سٹیشنوں تک پہنچنے کیلئے ضرورت کے مطابق انتظام موجود ہے‘کوہاٹی‘ یکہ توت‘ گنج اور لاہوری سمیت شہر کے دیگر علاقوں سے لوگوں کے بس سروس کے سٹیشنوں تک پہنچنے کیلئے انتظامات کا جائزہ بھی ضروری ہے اسی طرح بی آر ٹی کے دیگر روٹس میں ضروریات کو بھی دیکھنا ہوگا دیکھنا یہ بھی ہے پبی سے پشاور آنیوالا مسافر شہر نہیں پہنچ پاتا‘ سردار گڑھی کے سٹاپ پر اسے دوبارہ سے کوئی سواری حاصل کرنا پڑتی ہے اب اس کیلئے اگر بیچ سڑک اتارے جانے پر سواری نہ ہو گی تو وہ کیسے شہر پہنچ پائے گا‘ شہرمیں ٹریفک کے جڑے مسائل کے حل کیلئے دیگر انتظامات کے ساتھ ضروری یہ بھی ہے کہ ٹرانس پشاور میں منصوبہ بندی کے مراحل میں حقیقی ضروریات کے تناظر میں فیصلے یقینی بنائے جائیں‘جی ٹی روڈ پر پبی سے پشاور آنے والی بس کو شہر میں کم از کم ہشت نگری تک لایا جائے اس کیساتھ بس منصوبے کے باعث جن مقامات پر سڑکوں کی چوڑائی کم ہوتی ہے وہاں ٹریفک کی روانی یقینی بنانے کیلئے خصوصی انتظامات بھی ضروری ہیں۔
