درپیش حالات میں اچھی خبریں 

وزیراعظم شہباز شریف کے بیرونی ممالک کے دوروں میں اقتصادی شعبے میں درپیش مشکلات کے تناظر میں معاہدے قابل اطمینان ہیں اس سلسلے میں گزشتہ روزازبکستان میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے دونوں ملک ٹرانزٹ ٹریڈ کے نفاذ اور تجارت کا والیوم 2ارب ڈالر تک بڑھانے پر بھی متفق ہوئے‘دریں اثناء خیبر پختونخوا میں شمالی وزیرستان کے علاقے میں تیل و گیس کی تلاش کے حوالے سے ایک اہم معاہدے پر گزشتہ روز دستخط ہوئے اس معاہدے کے تحت 20 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوگی‘ خیبر پختونخوا کی ہولڈنگ کمپنی میران بلاک میں 51فیصد حصص کی مالک ہوگی صوبے کی حکومت اس ضمن میں کسی بھی نقصان میں شریک نہیں ہوگی وطن عزیز کو اقتصادی شعبے میں درپیش مشکلات اور ان کے نتیجے میں عام آدمی کیلئے کمر توڑ مہنگائی‘بے روزگاری‘بنیادی سہولیات کے فقدان اور توانائی بحران سے پیدا صورتحال میں بعض خبریں قابل اطمینان بھی آرہی ہیں اقتصادی اشاریوں میں بہتری زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ‘حصص کی منڈی میں تیزی اور سرکاری اعدادو شمار میں مہنگائی کی شرح میں کمی سب اصلاح احوال کی نشاندہی ہے تاہم عوام کیلئے یہ سب صرف اس صورت ثمرآور قرار دیا جاسکتا ہے جب عام شہری کو عملی طور پر ریلیف کا احساس ہو حکومت مرکز میں ہو یا کسی بھی صوبے میں اس کے پالیسی سازی و منصوبہ بندی کے ذمہ دار دفاتر کو پیش نظر رکھنا ہوگا کہ جس طرح حکومت کی جانب سے عائد ہونیوالے ہر ٹیکس یا صنعت وزراعت کے شعبوں میں پیداوری لاگت بڑھنے کا لوڈ عام صارف کو فی الفور منتقل ہو جاتا ہے اس طرح حکومت کی جانب سے مرکز اور صوبوں کی سطح پر عوامی ریلیف کیلئے اقدامات کا فائدہ بھی پہنچنا ضروری ہے مرکزی حکومت نے گزشتہ روز زرعی ٹیوب ویلوں کیلئے بجلی کے بلوں میں ریلیف کااعلان کیا ہے گو کہ یہ اتنابڑا ریلیف نہیں تاہم درپیش حالات میں یہ بھی اطمینان ہی قرار دیا جاسکتا ہے اسی طرح پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں اضافے پر مہنگائی کے طوفان میں فوری شدت آجاتی ہے جبکہ قیمتیں کم ہونے پر یہ گراف اپنی جگہ سے حرکت کرتا نظر نہیں آتا پیش نظر رکھنا ہوگا کہ جب تک اصلاح احوال کے اقدامات اور اعدادو شمار میں بہتری کافائدہ عوام تک منتقل نہیں ہو جاتا اس وقت تک عام آدمی کیلئے سب کچھ بے معنی ہی رہتا ہے اس لئے یہ سقم دور کرنا ضروری ہے۔