پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ اور سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے ملک میں سیاسی درجہ حرارت کو اعتدال میں لانے اور تمام سٹیک ہولڈرز کو قومی ایجنڈے پر متفق کرنے کیلئے کوششیں جاری ہیں‘ خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے قائم کی گئی سیاسی کمیٹی کا اہم اجلاس گزشتہ روز اسلام آباد میں ہوا اجلاس میں مختلف سیاسی جماعتوں سے رابطوں کیلئے حکمت عملی پر غور کیا گیا اس ضمن میں چوہدری شجاعت حسین کی اجازت کے بعد ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوگا‘ چوہدری شجاعت حسین کا شمار وطن عزیز کے سینئر اور قدآور سیاسی رہنماؤں میں ہوتا ہے جو اہم مناصب پر خدمات بھی سرانجام دے چکے ہیں ملک میں سیاسی تناؤ اور کشمکش کے ماحول میں درجہ حرارت کم کرنے کیلئے ان کی کوششیں قابل اطمینان ہی قرار دی جاسکتی ہیں ضرورت ان کوششوں میں دیگر سینئر سیاسی رہنماؤں کی شمولیت کی بھی ہے سیاسی درجہ حرارت کو اعتدال میں لانے کیلئے کوششوں میں مدنظر رکھنا ہوگا کہ ملک میں سیاسی کشمکش اور تناؤ کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے جمہوریت میں اختلاف رائے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معمول کا حصہ ہے تاہم اس کا درجہ حرارت اعتدال میں رہنا ناگزیر ہے موجودہ منظرنامے میں پیش نظر یہ بھی رکھنا ضروری ہے کہ اس وقت ملک کو مختلف شعبوں میں سنگین چیلنجوں کا سامنا ہے ان میں اکانومی کا سیکٹر خصوصی توجہ کا متقاضی ہے‘ اس شعبے میں درپیش مشکلات روزبروز بڑھتی چلی جارہی ہیں ملک کھربوں روپے کا مقروض ہوچکا ہے عوام گرانی کے ہاتھوں اذیت کا شکار ہیں تعمیر و ترقی کاعمل بری طرح متاثر ہے بنیادی شہری سہولیات کی فراہمی میں دشواریاں ہیں توانائی بحران اپنی جگہ مشکلات کا باعث بنا ہوا ہے جس میں بھاری بل ادا کرنے والے صارفین بجلی اور گیس کی طویل لوڈشیڈنگ کی اذیت برداشت کرنے پر مجبور ہیں اس سارے منظرنامے میں اصلاح احوال کی کوششوں میں ماحول کو سرمایہ کاری کیلئے موافق بنانا بھی ضروری ہوتا ہے جبکہ انویسٹمنٹ کی شرح میں اضافہ دیگر عوامل کے ساتھ سیاسی استحکام کا بھی متقاضی ہوتا ہے جب تک مستحکم سیاسی ماحول نہ ملے تو اس وقت تک سرمایہ کار پوری بے فکری سے انویسٹمنٹ نہیں کر پاتا‘سیاسی استحکام کیلئے ضروری ہے کہ درجہ حرارت اعتدال پر لانے کے ساتھ اہم قومی امور پر ڈائیلاگ کا اہتمام ہو اور مل جل کر حکمت عملی ترتیب دی جائے کہ جس میں ایک دوسرے کے موقف کو کھلے دل سے سنا جائے۔
