پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے‘ بلاول بھٹو نے وزیراعظم شہبازشریف سے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ بلانے کا بھی کہا ہے پیپلز پارٹی کے چیئرمین کاکہناہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے امن وامان پرخصوصی توجہ دینے اور قومی معاملات پر اتفاق رائے بھی ضروری ہے‘ بلاول بھٹو کی پیشکش کا کیا جواب آتا ہے اور کیا نہیں اس بحث میں پڑے بغیر احساس اس بات کا ضروری ہے کہ ملک کو درپیش متعدد چیلنج اصلاح احوال کیلئے خصوصی اقدامات اور ان اقدامات سے متعلق وسیع مشاورت کے متقاضی ہیں اس ضمن میں گزشتہ دنوں آل پارٹیز کانفرنس کا عندیہ سامنے آیا جس پر عوامی حلقوں نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے سیاسی درجہ حرارت میں کمی کا پیش خیمہ قرار دیا تاہم تادم تحریر اے پی سی کا انعقاد ممکن نہ ہو سکا وطن عزیز کو امن وامان کی صورتحال‘ معیشت کے شعبے میں شدید دشواریوں‘ توانائی بحران کیساتھ مرکز اور صوبوں میں متعدد سیکٹرز کے اندر مشکلات کا سامنا ہے ان مشکلات سے متعلق احساس عام طور پر دیکھا بھی جا رہا ہے اقتصادی شعبے کے چیلنجوں میں عام شہری بھی متاثر ہو رہاہے جسے مہنگائی اور بے روزگاری کا سامنا ہے اسی طرح توانائی بحران مجموعی معیشت کے متاثر ہونے کے ساتھ عام صارف کو بھاری یوٹیلٹی بل ادا کرنے کے باوجود بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ برداشت کرنا پڑتی ہے اس سب کیساتھ قابل توجہ مسئلہ کہ جس پر قومی قیادت کو فوری طورپر اقدامات یقینی بنانے کی ضرورت ہے وہ پینے‘ زراعت اور بجلی کی پیداوار کیلئے پانی کا ہے ملک میں بڑے آبی ذخائر کیلئے پلاننگ اور اس ضمن میں سیاسی قیادت کے اتفاق رائے کی ضرورت ہے ذمہ دار دفاتر ملک میں پانی کی کمی سے متعلق جو اعدادوشمار دے رہے ہیں وہ قابل تشویش ہیں آبی ذخائر توانائی بحران اورزراعت کے شعبے میں درآمدات پر سے انحصار کو ختم کرنے میں معاون ہیں اس سب کیساتھ ضرورت مہیا آبی وسائل کی تقسیم سے متعلق مسائل حل کرنے اور پانی کے ضیاع کوروکنے کیلئے موثر اقدامات کی بھی ہے اس کیلئے مشاورت کا اہتمام ضروری ہے۔
