وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے صوبے میں صفائی اور ویسٹ مینجمنٹ سے متعلق اصلاح احوال کیلئے خصوصی اقدامات کا حکم دیا ہے دریں اثناء صوبے کے چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے گورننس اور شفافیت سے متعلق اقدامات کا کہا ہے‘ اس ضمن میں جاری تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ نے صوبے میں سمارٹ ویسٹ مینجمنٹ کے فریم ورک کی منظوری دی ہے‘ اسکے ساتھ پاک صاف ایپ کا اجراء بھی کیا جارہا ہے جس کے ذریعے صوبہ بھر میں کوڑا کرکٹ جمع کرنے کے عمل کی رئیل ٹائم نگرانی یقینی بنائی جائے گی‘ وطن عزیز میں اربن پلاننگ مطلوبہ انتظامات سے محروم ہی رہی ہے نئی نئی آبادیوں کا بے ترتیب پھیلاؤ کسی قاعدے قانون کے بغیر عرصے سے جاری ہے‘ بڑے شہروں کو نقل مکانی کے رجحان میں اضافے کے ساتھ میونسپل سروسز اس تناسب سے فراہم نہیں ہو پا رہیں یہاں تک کہ نکاسی آب تک کا باقاعدہ انتظام متعدد علاقوں میں تو ہے ہی نہیں اور جہاں پہلے سے انفراسٹرکچر موجود ہے بھی تو وہ آبادی میں اضافے کے باعث ناکافی ہو چکا ہے صوبے کے دارالحکومت میں تو شہر کے بیچ بہنے والی نہر جو کسی وقت میں شہر کی خوبصورتی بڑھاتی تھی آج سیوریج لائن بن چکی ہے یہی نہر کچرے سے بھری ہوئی ہے صفائی ستھرائی کے حوالے سے سب سے بڑی رکاوٹ پلاسٹک شاپنگ بیگز تھے جن پر خیبرپختونخوا میں پابندی عائد کی گئی اس پابندی پر عمل کتنا ہو رہا ہے اور کتنا نہیں یہ الگ سوال ہے‘ ضرورت پہلے سے کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں سے شاپنگ بیگز کو ٹھکانے لگانے اور نالیوں کے ساتھ گٹروں میں سے ان کو نکال کر سیوریج لائنیں کلیئر کرنے کی تھی جس کا بروقت کوئی احساس نہیں کیا گیا‘کوڑے کرکٹ کے ڈھیر پشاور سمیت صوبے کے چھوٹے بڑے شہروں میں میونسپل سروسز کی حالت کی عکاسی کرتے ہیں صوبے کے دارالحکومت میں تو ہسپتالوں کے سالڈویسٹ کو کہ جو بہت زیادہ احتیاط کا متقاضی ہوتا ہے ٹھکانے لگانے کا کوئی محفوظ انتظام نہیں ہمارے ہاں کسی بھی ٹاسک کے ساتھ کہ جو حکومت کسی محکمے کو دے پہلے اضافی وسائل اورمین پاور کا سوال کیا جاتا ہے اس سب کیلئے طویل عرصہ درکار ہوتا ہے اور یوں ادارے بے فکر رہتے ہیں کہ ریسورسز ملیں گے تو کام ہوگا گڈگورننس کا تقاضہ تو پہلے مرحلے میں مہیا وسائل بہتر انتظامات کے ساتھ استعمال کرنے کا ہے اس ضمن میں چیف سیکرٹری کی ہدایات پر عملدرآمد اگر یقینی ہوتا ہے تو ثمر آور نتائج کیساتھ عوام کو ریلیف کا فوری احساس ممکن ہے۔
