امن کیساتھ سیاسی استحکام کی ضرورت

وزیراعظم شہباز شریف ملک کی ترقی کیلئے امن کو ناگزیر قرار دیتے ہیں اسلام آباد میں گزشتہ روز ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں شہبازشریف کا کہنا ہے کہ جب تک مکمل امن قائم نہیں ہو جاتا ترقی کاخواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا کابینہ کے اجلاس میں درپیش اقتصادی صورتحال کے حوالے سے اعداد و شمار پر بات چیت کے ساتھ اسلام آباد میں یونیورسٹی کے قیام کا عندیہ بھی دیا گیا جو 190ملین پاؤنڈ سے بنے گی اس سب کے ساتھ ناجائز منافع خوروں کے خلاف سخت کاروائی کی ہدایت بھی کی گئی وزیراعظم ترقی کے لئے امن کو ایسے وقت میں ناگزیر قرار دے رہے ہیں کہ جس میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان خصوصاً بدامنی کا شکار ہیں اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ کسی بھی ریاست میں امن ترقی کے ساتھ صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کے لئے ناگزیر ہے سرمایہ کار بھی اس وقت حوصلے کے ساتھ سرمایہ کاری کرتا ہے جب اسے تحفظ کا بھرپور احساس ہو‘ امن کے ساتھ ضرورت سیاسی استحکام کی بھی ہے کہ جس میں سرمایہ کاری کے لئے ماحول سازگار ہو سکتا ہے وطن عزیز کو اس وقت ایک جانب اقتصادی شعبے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے تو دوسری طرف سیاست کے میدان میں بھی ایک عرصے سے سخت تناؤ کی کیفیت ہے سیاسی کشمکش اور تناؤ کی شدت کبھی ایک تو کبھی دوسرے ایشو پر بڑھ جاتی ہے جمہوریت میں اختلاف رائے کوئی نئی بات نہیں صرف ضرورت اہم قومی معاملات پر ایک دوسرے کی بات سننے اور مل بیٹھ کر حکمت عملی ترتیب دینے کی ہوتی ہے اس کے لئے ضرورت کے مطابق بیٹھک کا اہتمام ناگزیر رہتا ہے امن وامان کی صورت حال بھی اس طرح کا پوائنٹ ہے کہ جس پر قومی قیادت مل بیٹھ کر حکمت عملی ترتیب دے سکتی ہے‘اس پوری صورت حال میں مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ اس وقت درپیش حالات میں سب سے زیادہ متاثر عوام ہی ہے گرانی نے غریب کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے‘ بنیادی شہری سہولتوں کا فقدان پریشان کن صورت اختیار کئے ہوئے ہے بے روزگاری نے نوجوانوں میں مایوسی پھیلانا شروع کر رکھی ہے ایسے میں پرائیویٹ سیکٹر اگر زیادہ فعال ہو اور لوگ ملازمتوں پر نہ رہے تو بھی مسئلے کا حل ممکن ہو سکتا ہے پبلک سیکٹر میں ویسے بھی رائٹ سائزنگ کا سلسلہ شروع ہے جس سے نئی ملازمتوں میں کمی آسکتی ہے اس سب کیلئے حکمت عملی کا احساس اگر اس وقت نہ کیا گیا تو آنے والے وقت میں مزید مشکلات سامنے آئیں گی۔