پاکستان کے ذمے بیرونی قرضوں کے حجم میں مزید اضافے کی منظوری ہوگئی ہے‘ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے درمیان پہلے جائزے کیلئے سٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا ہے‘ اس معاہدے کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا بورڈ ہی حسب سابق دے گا‘ عالمی مالیاتی ادارے کے بورڈ کی جانب سے منظوری ملنے پر توسیعی فنڈ سہولت کے تحت ایک ارب ڈالر ملیں گے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے28ماہ کے انتظامات کے تحت1.3 ارب ڈالر ملیں گے یہ توسیعی فنڈ انتظام37ماہ کیلئے ہوگا‘ نیا قرضہ حسب دستور نئی شرائط کے تحت ہی ہے اس ضمن میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیکس‘ توانائی اور سرکاری اداروں سے متعلق اصلاحات پر عملدرآمد کیلئے پرعزم ہے کسی بھی ریاست میں قرضوں کا بوجھ بڑھنا تشویشناک ہوتا ہے وطن عزیز کی اکانومی اس وقت اس نوعیت کی مشکلات کے گرداب میں ہے کہ ہم قرضہ منظوری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہیں اور ہر یکے بعد دیگرے برسراقتدار آنے والی حکومت قرضوں کی منظوری کو اپنی معاشی حکمت عملی پر اداروں کے اعتماد کا مظہر قراردیتی ہے‘ ملک کو معیشت کے سیکٹر میں درپیش مشکلات اس حد تک بڑھ چکی ہیں کہ اب ایک قرضے کی قسط ادا کرنے کیلئے دوسرا قرضہ اٹھانا مجبوری کی صورت اختیار کئے ہوئے ہے صورتحال کا ذمہ دار کون کی بحث بہت طولانی اور لاحاصل ہی ہے‘ ضرورت اصلاح احوال کی جانب پیش قدمی کی ہے کہ کسی طرح ملک کی اکانومی کا انحصار قرضوں پر سے ختم ہو جائے اور معیشت اپنے قدموں پر کھڑی ہو ہمارے ذمہ دار دفاتر اور فنانشل منیجرز اپنی ساری صلاحیتیں قرضوں کے حصول کیلئے مذاکرات اور قرضہ دینے والوں کی شرائط پر عملدرآمد کیلئے ضائع نہ کریں قابل اطمینان ضرور ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف اصلاح احوال کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست قرار دیتے ہیں اس حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات اقتصادی اشاریوں میں بہتری کی صورت دکھائی بھی دیتے ہیں خود آئی ایم ایف افراط زر2015ء کے بعد سے کم ترین سطح پر قراردیتا ہے عالمی ادارہ میکرو اکنامک استحکام کی بحالی کیلئے پیش رفت کا بھی اعتراف کررہا ہے تاہم ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے جس کیلئے قومی قیادت کو مل کر فیصلے کرنا ہونگے اور ساتھ ہی سیاسی استحکام بھی یقینی بنانا ہوگا۔
