دفاتر سے باہر نکلنے کی ضرورت

 چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے صوبے میں ڈپٹی کمشنروں کو جرگوں‘ کھلی کچہریوں اور فیلڈ وزٹس کو ترجیح دینے کی ہدایت جاری کی ہے صوبے کے اضلاع کی سطح پر انتظامیہ کے سربراہوں کے ساتھ وڈیو لنک میٹنگ میں چیف سیکرٹری کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر حکومت کا چہرہ ہیں اور یہ کہ ان کی کارکردگی خود بولنی چاہئے اجلاس میں چیف سیکرٹری نے ڈپٹی کمشنروں کو شہریوں کیساتھ رابطہ کاری بہتر بنانے کا بھی کہا اس حقیقت سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا کہ کسی بھی ریاست میں حکومت کے اٹھائے جانے والے مثبت اقدامات صرف اسی صورت ثمر آور نتائج کے حامل قرار پاتے ہیں جب ان پر عملدرآمد کی ذمہ دار سرکاری مشینری پوری طرح سے فعال ہو‘ حکومتی دفاتر کا آپریشنل نظام صرف تحریری صورت آنے والی سب اچھا ہے کی رپورٹس پر مشتمل نہ ہو بلکہ برسرزمین عملی نتائج میں عوام کو ریلیف بھی ملے‘ وطن عزیز میں مرکز اور صوبوں کی سطح پر حکومتی اعلانات اور ان کے عملی نتائج کے درمیان طویل فاصلے پائے جاتے ہیں جبکہ ذمہ دار دفاتر اپنی کارکردگی بڑھا چڑھا کر پیش کردیتے ہیں خیبرپختونخوا میں حکومت علاج کے شعبے کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست قرار دیتی چلی آئی ہے اس مقصد کیلئے بے شمار دیگر اقدامات کیساتھ صحت کارڈ جیسا بڑا منصوبہ بھی دیا گیا جو رول ماڈل کی صورت اختیار کر گیا اس سب کیساتھ ہیلتھ سیکٹر میں اصلاحات کے جاری عمل میں بھاری فنڈزریلیز کئے گئے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے اسکے باوجود عوام کو درپیش مشکلات سے چشم پوشی ممکن نہیں ان مشکلات ہی کے باعث ہزاروں لوگ روزانہ پرائیویٹ اداروں میں بھاری ادائیگی پر علاج پرمجبور ہیں‘ یہی صورتحال ایجوکیشن کی ہے کہ جس کیلئے صوبائی بجٹ کا ایک بڑا حصہ ہر سال خرچ ہوتاہے اسکے باوجود سرکاری تعلیمی اداروں کی بجائے عوام کی ایک بڑی تعداد پرائیویٹ  سکولوں اور کالجوں کا رخ کرنے پر مجبور ہے‘ میونسپل سروسز کا فقدان پریشان کن صورت اختیار کئے ہوئے ہے خود ڈپٹی کمشنروں کی زیر نگرانی ریونیو دفاتر میں عوامی مسائل کے حل کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے صوبے کاریونیو ریکارڈ ایک عرصے سے جدید صورت اختیار کرنے کے مراحل ہی میں ہے اس سارے منظرنامے میں مزید بجٹ‘ وسائل اور افرادی قوت کیلئے مطالبے کرنے کے ساتھ فوری حکمت عملی کے تحت مہیا وسائل اور مین پاور کیساتھ منظم انداز میں سروسز کی فراہمی یقینی بنائی جائے تو عوام کو ریلیف کا احساس ہوگا اور اس حکمت عملی کا تقاضہ وہی ہے کہ جیسا چیف سیکرٹری نے جرگوں‘ کچہریوں اور فیلڈ وزٹس کو ترجیح دینے کاکہاہے۔