خطرے کی گھنٹی

بینک دولت پاکستان نے ملک میں مہنگائی کی رفتار میں تیزی سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے‘ گورنر سٹیٹ بینک نے پیر کے روز تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ آئندہ ماہ سے افراط زر میں اضافہ بھی ہوگا‘کمر توڑ مہنگائی کے نتیجے میں انتہائی مشکلات کا شکار وطن عزیز کے غریب شہریوں کیلئے مزید مہنگائی کا عندیہ تشویشناک ہی ہے ‘ذمہ دار دفاتر کے پاس موجود اعدادوشمار کی روشنی میں درپیش اقتصادی منظرنامے کا جائزہ اعدادوشمار کے ساتھ لیا جائے تو کچھ عرصہ پہلے افراط زر کی شرح تیزی سے بڑھ رہی تھی دوسری جانب زرمبادلہ کے ذخائر سے متعلق بتا دیا گیا تھا کہ یہ صرف2ہفتے کی درآمدات کا لوڈ برداشت کرسکیں گے بعدازاں سخت پالیسی اقدامات میں درآمدات پر کٹ لگایا گیا شرح سود بڑھائی گئی ‘مارچ2025ءکے اعدادوشمار میں افراط زر صرف0.7 فیصد تھی جو کہ کم ترین سطح ہے اقتصادی اشاریے کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے کو سرپلس میں بتاتے ہیں‘ سارے حالات میں بیرونی ادائیگیاں بھی لازمی ہوتی ہیں جن کا حجم اس وقت بینک دولت پاکستان خود26ارب ڈالر بتارہا ہے اس حوالے سے یہ بھی امید ظاہر کی جارہی ہے کہ ان میں سے16ارب رول اوور یا ری فنانس ہونگے8 ارب کی ادائیگی پہلے ہی کی جاچکی ہے وطن عزیز کا اقتصادی منظرنامہ مشکلات کا شکار چلا آرہا ہے ‘ان مشکلات سے نمٹنے کیلئے مسلسل قرضے اٹھائے جارہے ہیں قرضے دینے والوں کی ساری شرائط پر عملدرآمد کا بوجھ عوام پر ہی ڈالا جا رہا ہے ان شرائط پر عمل کرنے کے نتیجے میں مہنگائی کا گراف پریشان کن صورت اختیار کئے ہوئے ہے۔ اس کے ساتھ یوٹیلٹی بل بھی قرضہ دینے والوں کی ڈکٹیشن پر بنائے جاتے ہیں جن کا حجم غریب اور متوسط گھرانوں کے ماہانہ بجٹ کو بری طرح متاثر کرتا ہے اس سارے منظرنامے میں سرکاری دستاویزات اگر اقتصادی اشاریوںمیں بہتری بھی دکھاتی ہیں تو برسرزمین عام شہری کو اس کاکوئی ثمر آور نتیجہ دکھائی نہیں دیتا اس ساری صورتحال میں اس عام شہری کیلئے ریلیف ضروری ہے ساتھ ہی مارکیٹ میں چیک اینڈ بیلنس کا اتنا محفوظ نظام بھی ضروری ہے کہ جس میں کم از کم مصنوعی مہنگائی اور مضر صحت ملاوٹ پر قابو پایا جاسکے۔