اہم فیصلوں پر عملدرآمد؟

 بعدازخرابی بسیار سہی دیر آید درست کے مصداق خیبرپختونخوا کے صدر مقام سے متعلق کچھ اہم فیصلے ہوئے ہیں‘ وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے فیصلوں کا ثمر آور ہونا ان پر عملدرآمد کے محفوظ نظام سے جڑا ہوا ہے‘ اس اجلاس کے ایجنڈے اور فیصلوں سے متعلق جاری تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں پشاور شہر کیلئے خصوصی پیکج کا عندیہ دیا ہے صوبائی دارالحکومت کیلئے ٹریفک پلان کی منظوری بھی دے دی گئی ہے‘ پشاور میں ٹریفک کے سنگین مسئلے سے نمٹنے کیلئے ہونے والے فیصلوں کے مطابق رنگ روڈ ناصر باغ سیکشن کے نام سے سڑک کی تعمیر اسی مہینے مکمل ہو جائے گی اس کے ساتھ ٹرانسپورٹ کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے بی آر ٹی کو توسیع دی جائے گی یونیورسٹی روڈ پر تین انڈر پاس تعمیر کرنے کا فیصلہ بھی ہو چکا ہے اس کے ساتھ رکشوں کیلئے خصوصی کلرسکیم بھی دی جارہی ہے‘ صوبے کی حکومت نے پشاور میں بی آر ٹی  روٹ پر عام ٹرانسپورٹ گاڑیوں پر پابندی کے ساتھ سبزی منڈی کو پھندو روڈ منتقل کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے اس سب کیساتھ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے صوبے کے دارالحکومت میں غیر قانونی پارکنگ سٹینڈز کے خلاف کاروائی کا حکم دیا ہے وزیر اعلیٰ کے زیر صدارت اجلاس میں ہونے والے فیصلے برسرزمین مسائل سے متعلق ادراک و احساس کے عکاس ہیں خیبرپختونخوا کے دارالحکومت کو درپیش مسائل کا گراف وقت کے ساتھ مسلسل بڑھتا چلا جا رہا ہے اربن پلاننگ سے عاری چاروں اطراف پھیلنے والے اس شہر کا پہلے سے موجود انفراسٹرکچر ناکافی  ہوچکا ہے پلان سے محروم شہر کی ٹریفک نے گنجائش سے کئی گنا زیادہ ٹریفک کے لوڈ سے صورتحال کو پریشان کن بنادیا ہے اس حوالے سے اقدامات کا محور جی ٹی روڈ اور چند دوسری سڑکیں رہی ہیں اندرون شہر ضرورت کے مطابق توجہ حاصل نہ کر سکا جہاں صورتحال یہ ہے کہ ٹریفک تو اپنی جگہ‘ بعض اوقات پیدل چلنا بھی ممکن نہیں ہوتا۔سڑکوں کی حالت خراب ہے ٹائر برسٹر خود برسٹ ہوئے نظر آتے ہیں‘بڑے منصوبے کے ساتھ ضرورت ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک جگہ اکٹھا کرکے مسئلے کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھا جائے اسکے ساتھ ٹریفک انجینئرنگ کی مہارت سے لیس حکمت عملی ترتیب دی جائے کہ جس میں مسئلے کے پائیدار حل کی جانب بڑھا جاسکے اسکے ساتھ گزشتہ روز کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر عملدرآمد کو مانیٹر کرنے کا انتظام بھی ضروری ہے بصورت دیگر سب بے ثمر ہی رہے گا۔