وزیراعظم شہبازشریف نے نجی سکیم کے تحت70 ہزار حاجیوں کے کوٹے کے بروقت انتظامات اور سعودی حکومت کی پالیسی پر عملدرآمد نہ ہونے کا سختی سے نوٹس لیا ہے وزیراعظم نے فوری اقدام کے طور پر3رکنی حج انتظامی کمیٹی بھی تشکیل دیدی ہے‘ وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں اب سعودی عرب کی حج پالیسی کو وزارت مذہبی امور اور نجی حج آپریٹرز کے ذریعے نافذ نہ کرنے کی تحقیق ہوگی دریں اثناء خود سعودی عرب نے بھی ویزہ پابندیوں سے متعلق قاعدے قانون کی پاسداری نہ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا عندیہ دے دیا ہے‘ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق سعودی عرب نے حج سیزن کے تحت پاکستان سمیت14ممالک پر عارضی ویزہ پابندی لگادی ہے‘ مہیا تفصیلات کے مطابق عمرہ ویزہ ہولڈر13 اپریل تک سعودی عرب میں داخل ہوسکتے ہیں وطن عزیز میں پہلے حج اور عمرہ کیلئے انتظامات صرف وزارت مذہبی امور ہی کی ذمہ داریوں میں شامل تھے حج کیلئے جانے والے مسافر ہر سال سرکاری انتظامات پر کم اور زیادہ کے فرق سے اپنی شکایات رجسٹر کرواتے اس دوران کبھی رہائش گاہوں کے حصول اور کبھی دیگر امور پرنت نئے سکینڈل بھی سامنے آتے رہے بعدازاں نجی شعبے کو بھی اس حوالے سے آگے بڑھنے کا کہا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملک میں پرائیویٹ ادارے بھی حکومت سے کوٹہ حاصل کرکے حج انتظامات میں شریک ہوگئے بلاشبہ اس وقت بعض بہت اچھے ادارے اس حوالے سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں تاہم بھاری ادائیگی کے باوجود حجاز مقدس میں عازمین کو سخت اذیت پہچانے والے آپریٹرز سے متعلق شکایات بھی موجود ہیں حکومت کی جانب سے حجاج کرام کی واپسی پر شکایات کے اندراج پر سخت کاروائی کا عندیہ دے دیا جاتا ہے تاہم اگر عملاً کسی ادارے کے خلاف کوئی ایکشن لے بھی لیا جائے تو اس سے آئندہ عازمین حجاج کو سہولت تو ہو سکتی ہے جو مشکلات برداشت کرکے واپس آئے ہیں ان کو پہنچنے والی تکلیف کا کوئی مداوا نہیں کیا جا سکتا‘ثمرآور نتائج کاحصول مشروط ہے اس بات سے کہ حکومت کی جانب سے چیک اینڈ بیلنس کا ایسا موثر نظام تشکیل دے دیا جائے کہ جس میں آن سپاٹ عوامی شکایات کا فوری ازالہ ممکن بنایا جا سکے بھاری چارجز وصول کرنے والے اداروں کی جانب سے خدمات میں کمی پر آن سپاٹ کاروائی کی جائے اورمتعلقہ گروپ کو فوری طور پر اصلاح احوال کا کہا جائے سرکاری شعبے میں بھی نظم و نسق یقینی بنانے کیلئے نگرانی کا انتظام ناگزیر ہے اس سارے عمل میں اچھے نجی اداروں کی حوصلہ افزائی کیساتھ قاعدے قانون پر عمل نہ کرنے والوں کیخلاف سخت ایکشن یقینی بنایا جائے۔
