سب کچھ وہیں کا وہیں ہے

خیبرپختونخواکے دارالحکومت پشاور میں اتوار کو آنے والے گردآلود طوفان نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ شہر کی حالت اپنی جگہ ہے جبکہ درجنوں اعلانات و اقدامات اپنی جگہ سرکاری فائلوں میں موجود ہیں انتہائی تیز رفتار آندھی کے نتیجے میں ذرائع ابلاغ کی تادم تحریر رپورٹس کے مطابق3 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے پشاور کے ساتھ صوبے کے دوسرے علاقوں میں بھی بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے صوبے کے دارالحکومت میں طوفان کے دوران ایک بار پھر صفائی ستھرائی کے حوالے سے درجنوں اعلانات اور اقدامات کے باوجود عملی نتائج بہت دور دکھائی دیئے جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر اور ان پر بڑی تعداد میں موجود پلاسٹک شاپنگ بیگز آندھی میں بکھر گئے‘پہلے سے بلاک سیوریج لائنوں کی حالت ان پلاسٹک بیگز کے ساتھ مزید خراب ہوگئی‘ عام طور پر جگہ جگہ لگے کوڑے کے ڈھیر اپنی جگہ شہر میں طبی سالڈ ویسٹ بھی محفوظ نہ ہونے کے باعث سڑکوں پر بکھر گیا‘ ٹریفک کا اژدھام ایک بار پھر زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے کی راہ میں دشواری بنا رہا جبکہ غیر محفوظ طور لگے سائن بورڈ سڑکوں پر گر گئے جن کو محفوظ بنانے کیلئے متعدد مرتبہ قوانین کی باتیں ہوتی رہی ہیں‘صوبے کے دوسرے شہروں کی طرح پشاور میں آندھی کے آغاز پر بجلی کی سپلائی معطل ہوئی اور پوری رات متعدد علاقوں میں اندھیرا ہی چھایا رہا‘ اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ شدید آندھی میں پشاور کی الیکٹرک سپلائی کمپنی کے110 فیڈر فالٹ کے باعث بند ہوئے اسکے ساتھ بجلی سپلائی کا مجموعی نظام بری طرح متاثر ہوا جہاں تک تقسیم کار کمپنی کا سوال ہے تو خود پیسکو چیف اختر حمید خان فیلڈ میں موجودرہے اور مختلف علاقوں میں بجلی کی بحالی کے کام کاجائزہ لیتے رہے سوال یہاں بجلی کی بحالی کیلئے اقدامات اور کوششوں کا نہیں مسئلہ بجلی کی ترسیل کے نظام کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کا ہے‘یہ اقدامات کسی ڈویژن یا سرکل کے بس کا کام نہیں اس کیلئے بھاری فنڈز کی ضرورت ہے‘ فنڈز کا انتظام حکومت کی ذمہ داری ہے زیادہ شدت کا طوفان تو ایک طرف اکثر معمولی آندھی اور بارش سے بجلی کی بندش بھی معمول کا حصہ ہے اکثر بازاروں میں بجلی کی تاریں پیدل چلنے والوں کے لئے بھی مشکلات کا باعث بنی ہوئی ہیں ضرورت درپیش صورتحال کے تناظر میں مرکز اورصوبے کے ذمہ دار دفاتر کی جانب سے اصلاح احوال کے عملی اقدامات کی ہے۔