پاکستان نے بھارت کی20سالہ سٹیٹ سپانسرڈ دہشت گردی کی تفصیلات دنیا کے سامنے پیش کردی ہیں‘ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اس حوالے سے گزشتہ روز تفصیلات پیش کی ہیں اس حقیقت سے صرف نظر کسی طور ممکن نہیں کہ بھارت خطے کے امن کو سبوتاژ کررہا ہے اور گزشتہ20 سال سے اپنی ریاستی دہشت گردی کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے‘ پاکستان اس ضمن میں 2009ء میں بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں کے ساتھ ڈوزئیر بھارتی وزیراعظم کو پیش کر چکا ہے‘ اس کے بعد سال2015ء میں بھی پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوتوں پر مبنی ڈوزئیر اقوام متحدہ کے حوالے کیا‘ اس سب کے ساتھ خود بھارت کی بحریہ کے حاضر سروس افسر نے اپنے بھارتی حکومت کے احکام پر انجام دیئے گئے اپنے گھناؤنے جرائم اور دہشتگردوں کی فنڈنگ کا اعتراف کیا‘ بھارتی دہشت گردی کے خلاف ثبوت پیش کرنے کے سلسلے میں 2019ء میں ایک مرتبہ پھر ڈوزئیر اقوام متحدہ کے حوالے کیا گیا جس میں تمام ثبوت شامل تھے‘ رضا کارانہ طورپر ہتھیار ڈالنے والے دہشت گردوں کے اعترافی بیانات بھی دنیا کے سامنے ہیں‘ اس سب کے ساتھ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مسلسل سردخانے میں ڈالے ہوئے ہے اس کیساتھ بھارت مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے‘ بھارت پاکستان کیخلاف بے بنیاد الزامات عائد کرنیکا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے یہ الگ بات ہے کہ ہر الزام پر خود اس کو شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے‘ دریں اثناء پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ثبوت پیش کر دیئے اب حالات کا تقاضہ ہے کہ عالمی برادری اس موقع پر خاموش نہ رہے عالمی برادری کا کردار مؤثر ہونا چاہئے تاکہ اسکی غیر جانبداری اور ساکھ متاثر نہ ہونے پائے۔
پبلک ٹرانسپورٹ کا روٹ
پشاور میں ٹریفک کا مسئلہ روز بروز سنگین صورت اختیار کرتا چلا جا رہاہے‘ اصلاح احوال کے اقدامات کاثمر آور ثابت ہوناارضی حقائق کی روشنی میں منصوبہ بندی سے مشروط ہے‘ اس وقت شہر کی ٹریفک میں پبلک ٹرانسپورٹ کا سارا انتظام مرکزی شارع جی ٹی روڈ پر ہے‘ سرکلر روڈ سے کینٹ اور حیات آباد تک جانے کے لئے باقاعدہ انتظام نہیں‘اگر صرف سرکلر روڈ کو ہی بہتر طریقے سے استعمال کرکے یہاں پبلک ٹرانسپورٹ کا انتظام کردیا جائے‘ پولیس اہلکار پورے روڈ پر تعینات ہو جائیں تو مسئلے کی شدت کا گراف کم ہو سکتا ہے‘اس مقصد کے لئے ضرورت موثر حکمت عملی کی ہے۔
