مکالمے کی ضرورت

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے قومی بجٹ سے متعلق حکومتی ترجیحات کے چند خدوخال اجاگر کئے ہیں‘ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دفاع کیلئے بجٹ میں اضافہ ہوگا ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھاشا ڈیم سمیت تمام آبی ذخائر کے منصوبے جلد مکمل کئے جائیں گے تاکہ بھارت فائدہ نہ اٹھا سکے وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ بجٹ کے حوالے سے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کا کوئی دباؤ نہیں اور یہ کہ آئی ایم ایف حکومت کے بجٹ اقدامات سے مطمئن ہے احسن اقبال معاشی شرح نمو کے اشاریوں کو بھی مثبت قرار دیتے ہیں دریں اثناء وفاقی حکومت کے ساتھ آئی ایم ایف نے مذاکرات جاری رکھنے کا کہا ہے اسلام آباد کا دورہ کرنے والا انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کا وفد گزشتہ روز واپس وطن روانہ ہوگیاہے اس حوالے سے خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے بجلی سستی کرنے کی تجویز سے اختلاف کیا ہے‘ آئی ایم ایف کی جانب سے مہنگائی شرح 5 سے7 فیصد لانے پر زور دیا جا رہاہے دوسری جانب گردشی قرضوں کا والیوم کم کرنے  کیلئے 1252 ارب روپے قرضہ لینے کا عندیہ دیا  جارہاہے‘ وطن عزیز کی معیشت بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے اس طرح سے دبی ہوئی ہے کہ اب عوام کو ریلیف دینے کیلئے بھی قرضہ دینے والوں سے پوچھا جاتا ہے حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات میں اہم پوائنٹ یہی ہے کہ حکومت کی خواہش عوام کو ریلیف دینے کی ہے جبکہ آئی ایم ایف اپنے اہداف کی تکمیل میں اس ریلیف کو رکاوٹ گردانتا ہے ہر سال کی طرح اس دفعہ بھی اتار چڑھاؤ کے سارے مراحل طے کرکے بجٹ پیش ہو ہی جائیگا اور ملکی ضروریات پوری کرنے کیلئے قرضوں کے حصول کا سلسلہ جاری بھی رہے گا اس پورے منظرنامے میں ضرورت اب قرضوں کے چنگل سے باہر آنے کی ہے اس خواہش کا اظہار وزیراعظم شہبازشریف ایک سے زائد مرتبہ کر چکے ہیں‘ پیش نظر رکھنا ضروری ہے کہ اقتصادی شعبے میں اصلاح احوال کوئی چھوٹا موٹا ٹاسک نہیں کہ جس کیلئے دوچار اجلاس اور ملٹی میڈیا پر بریفنگ دی جائے اور اجلاس کے فیصلوں پر ایک پریس کانفرنس کا انتظام کرکے مسئلہ حل ہونے کا اعلان کر دیا جائے یہ برسوں کا الجھا ہوا کیس ہے جس کو درست ہونے میں وقت لگے گا اس کیلئے فیصلہ سازی اور منصوبہ بندی میں وسیع مشاورت کی ضرورت ہے اس حوالے سے طے پانے والی حکمت عملی کو محفوظ بھی بنانا ہے تاکہ حکومتوں کی تبدیلی سے متاثر نہ ہو کیا ہی بہتر ہو کہ اس حوالے سے ایک قومی ڈائیلاگ کا انتظام کیا جائے۔