بجٹ ترجیحات

وفاقی حکومت کی جانب سے آنے والے مالی سال میں آبی ذخائر پر خصوصی توجہ مرکوز کئے جانے کا عندیہ دیا گیا ہے‘ منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہناہے کہ بھاشا ڈیم سمیت آبی ذخائر کے تمام منصوبے جلد مکمل کئے جائینگے تاکہ بھارت کوئی فائدہ نہ اٹھا سکے‘ دریں اثناء اس حوالے سے ایک اہم پیش رفت میں گزشتہ روز مہمند ڈیم کے 213 میٹر پرمشتمل دوسرے فیز کا افتتاح بھی کردیاگیا ہے‘اس پراجیکٹ سے18ہزار ایکڑ سے زائد اراضی سیراب ہوگی‘ اس کے ساتھ پشاور شہر کو300ملین گیلن پینے کا صاف پانی بھی مہیا ہوگا309ارب روپے کی لاگت کا مہمند ڈیم منصوبہ 760میٹر طویل انفراسٹرکچر پر مشتمل ہے‘ اس ڈیم میں 1.29 ملین ایکڑ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش موجود ہے‘ اس وقت وطن عزیز کو اقتصادی شعبے میں بے شمار مشکلات کاسامنا ہے ملک کی معیشت کھربوں روپے کی مقروض ہے جن پر بھاری سود اداکیا جارہاہے دوسری جانب ان قرضوں اور بعض دیگر عوامل کے باعث عوام کو کمر توڑ مہنگائی کا سامنا ہے اورملک توانائی بحران کا شکار بھی ہے اس بحران کے خاتمے اور کم قیمت پر تیار ہونے والی بجلی کے حصول کیلئے بھی آبی ذخائر کی تعمیر ضروری ہے‘ زراعت کا شعبہ بھی بڑے آبی ذخیروں کامتقاضی ہے‘اس وقت اگر بنجر اراضی کو سیراب کردیا جائے تو پاکستان زرعی اجناس میں خود کفالت کے ساتھ ان کو برآمد بھی کر سکے گا‘ وطن عزیز کا شمار زرعی ممالک میں ہوتا ہے‘ ملک کی آبادی کے ایک بڑے حصے کا انحصار زراعت پر ہی ہے‘ اس کے ساتھ ملک میں موجود نہری نظام کو بھی مثالی حیثیت حاصل ہے‘ اس سب کے باؤجود وطن عزیز کے امپورٹ بل میں ایک بڑا حصہ زرعی اجناس کا ہوتاہے جو مجموعی طورپر اقتصادی اشاریوں کو متاثر کرتا ہے‘موسمیاتی تبدیلیوں کے ضمن میں ہونے والی کاوشوں میں بھی آبی ذخائر کی تعمیر ضروری ہے‘سیلابوں کی روک تھام میں بھی آبی ذخائر کا کردارموجود ہے‘اس وقت ضرورت ارضی حقائق کے ادراک و احساس کے ساتھ ایک موثر حکمت عملی کی ہے اس میں ضروری یہ بھی ہے کہ اس منصوبہ بندی میں وسیع مشاورت شامل ہو‘ تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز اور قومی قیادت اس مشاورت میں شامل ہو اس ضمن میں طے پانے والی حکمت عملی محفوظ ہو جو حکومتوں کی تبدیلی سے متاثر نہ ہونے پائے‘فیصلہ سازی کے ذمہ دار دفاتر کو آبی ذخائر  کے کیس میں مزید تاخیر سے گریز کرنا ہوگا۔