پاکستان پوسٹ میں اشتہار سے زائد بھرتیاں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے معاملہ نیب کو بھجوا دیا

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے پاکستان پوسٹ میں اشتہار سے زائد بھرتیوں اور چار ارب روپے کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھجوا دیا ہے۔ کمیٹی نے وزارت مواصلات کی جانب سے فنانس ڈویژن کی منظوری کے بغیر اکاؤنٹس کھولنے کے معاملے پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ہفتے میں اس کا حل پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

جنید اکبر خان کی زیر صدارت پی اے سی کے اجلاس میں مواصلات ڈویژن کی 2023-24 کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران چیئرمین این ایچ اے کی عدم شرکت پر کمیٹی نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ سیکرٹری مواصلات نے وضاحت دی کہ چیئرمین این ایچ اے ایک اہم اجلاس کے باعث شریک نہ ہو سکے۔

اجلاس میں پاکستان پوسٹ آفس کی جانب سے 314 افراد کی غیر قانونی بھرتی کا انکشاف ہوا۔ سیکرٹری مواصلات نے بتایا کہ ان بھرتیوں پر تادیبی کارروائی شروع کی گئی تھی، تاہم متاثرہ افراد نے عدالتوں سے سٹے آرڈر حاصل کر لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اشتہار سے زائد بھرتی کیے گئے افراد کو برطرف کیا جا چکا ہے۔

چیئرمین پی اے سی نے انکشاف کیا کہ ان بھرتیوں میں لوگوں سے پیسے لے کر میرٹ کے خلاف تقرریاں کی گئیں۔ کمیٹی نے اس سنگین معاملے پر نہ صرف نیب کو خط بھیجنے کا فیصلہ کیا بلکہ آئندہ اجلاس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی طلب کرنے کا اعلان کیا۔

مزید برآں، پاکستان پوسٹ کی جانب سے یوٹیلیٹی بلز، منی آرڈرز اور پوسٹل ریونیو کی مد میں جمع شدہ 4 ارب روپے کی رقم کے غیر قانونی استعمال کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس پر چیئرمین پی اے سی نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ کی غفلت سے عوام ڈیفالٹر بن گئے ہیں“۔ سیکرٹری مواصلات کا کہنا تھا کہ نیشنل بینک کی جانب سے مکمل ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا، تاہم انکوائریاں مکمل کر کے ذمہ داران کا تعین کیا جا چکا ہے۔ کمیٹی نے نیشنل بینک حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کرتے ہوئے آڈٹ اعتراض کو موخر کر دیا۔

اجلاس میں زیر التواء آڈٹ اعتراضات نمٹانے کے لیے معین پیرزادہ کی سربراہی میں ایک اور ذیلی کمیٹی قائم کر دی گئی، جس کے بعد پی اے سی کی ذیلی کمیٹیوں کی تعداد 5 ہو گئی ہے۔