کوانٹم پاکستان: ’مرکوز قومی منصوبہ

دو دہائیاں قبل ویژن پاکستان نام کی حکمت عملی کا آغاز کیا گیا تھا۔ راقم الحروف نے یہ منصوبہ سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں جدت متعارف کرانے کے لئے کیا جس کا مقصد قومی تخیل کو روشن کرنا تھا۔ اُس وقت، پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لئے یہ جرأت مندانہ مقصد لگتا تھا۔ اس کے باوجود مجھے پختہ یقین تھا اور اب بھی یقین ہے کہ مستقبل ان لوگوں کا ہے جو خیالات کے ناگزیر ہونے سے پہلے ان میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ یہ یقین اب کوانٹم ویلی پاکستان کی شکل میں ٹھوس شکل اختیار کر چکا ہے، جو ہمارے قومی ترقیاتی ایجنڈے کے مرکز میں عالمی معیار کا نظام بنانے کے لئے پرعزم کوشش ہے۔کوانٹم ویلی پاکستان صرف ٹیکنالوجی پارک یا انفراسٹرکچر پراجیکٹ نہیں بلکہ یہ پختہ عزم ہے کہ پاکستان اپنی شرائط پر عالمی علمی معیشت میں اپنا جائز مقام حاصل کرنے کے لئے کوشش کرے گا اور یہ اِس مقصد کے لئے ہر انتہا تک جانے کے لئے تیار ہے۔ یہ اقدام کئی سال سے جاری پالیسی کے ارتقاء کا مظہر ہے البتہ کچھ کوششیں کامیاب ہوئیں اور اُن سے کچھ قابل قدر اسباق حاصل ہوئے ہیں۔سائنس دانوں، تکنیکی ماہرین اور محققین کی اہم تعداد کو پروان چڑھانے کے لئے دس ہزار کی تعداد میں پی ایچ ڈی اسکالرشپ مختص کئے گئے جو ابتدائی دنوں سے لے کر مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، بگ ڈیٹا اور سائبر سکیورٹی کے لئے وقف قومی مراکز کے قیام جیسے موضوعات کا احاطہ کرتے تھے تاہم اب وقت آگیا ہے کہ ان ٹکڑوں کو ماحولیاتی نظام سے بھی مربوط کر دیا جائے۔کوانٹم ویلی ’مرکوز قومی منصوبہ‘ کے طور پر کام کرے گا جو پاکستان کی بکھری ہوئی جدت کی صلاحیت کو ایک چھتری تلے اکٹھا کرے گا۔ یہ جدید ترین سائنس پارکوں کی میزبانی کرے گا جو ایگری ٹیک، بائیو ٹیکنالوجی، جدید مواد اور معدنیات جیسے فرنٹیئر ٹیکنالوجیز میں مہارت رکھتے ہیں۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ یہ ایسا مرکز ہوگا جہاں تعلیمی ادارے، صنعت، حکومت اور دفاعی ادارے تحقیق کو مارکیٹ کے لئے تیار حل میں تبدیل کرنے، آئیڈیاز کو لیبارٹریوں سے پروڈکشن لائنز اور پروٹو ٹائپ سے قابل عمل مصنوعات میں منتقل کرنے کے لئے تعاون کریں گے۔ کوانٹم کمپیوٹنگ پاکستان کے لئے تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے، جو کرپٹوگرافی اور قومی سلامتی سے لے کر منشیات کی دریافت، مواد سائنس اور آب و ہوا ماڈلنگ تک کے شعبوں میں کامیابیوں کی حامل ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں ’کوانٹم ویلی‘ کا قیام سیلی کون ویلی جیسے جدید مراکز کی کامیابی کی طرز پر تحقیق، ہنرمند افرادی قوت کی ترقی اور کوانٹم ٹیکنالوجیز میں عالمی تعاون کے لئے قومی ماحولیاتی نظام کو متحرک کرے گا۔ یہ اقدام پاکستان کو اگلے تکنیکی انقلاب کے محاذ پر لا کھڑا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اِس سے جدت کو فروغ ملے گا، بین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا اور سائنس اور ٹیکنالوجی میں قومی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا۔ یہ علم پر مبنی معیشت کی تعمیر اور طویل مدتی قومی مسابقت یقینی بنانے کے لئے ضروری ہے۔ کوانٹم ویلی ہائی ٹیک ملازمتوں کے مواقع پیدا کرے گی، ایس ٹی ای ایم کی تعلیم کو فروغ دے گی اور پائیدار ترقی کی راہ ہموار کرے گی، جس سے یہ پاکستان کے تکنیکی اور معاشی مستقبل کی طرف اہم قدم بن جائے گا۔اگر ہم گزشتہ چند برسوں کی بات کریں تو اِس عرصے کے دوران پاکستانی ٹیلنٹ نے سیلیکون ویلی سے لے کر یورپ اور شمالی امریکہ میں بائیوٹیک لیبارٹریوں تک پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔ تارکین وطن سب سے قیمتی لیکن غیر استعمال شدہ وسائل میں سے ایک ہیں۔  (بشکریہ دی نیوز۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)

کوانٹم ویلی اس ٹیلنٹ کو دوبارہ پاکستان سے جوڑنے کے لئے ایک پل کے طور پر کام کرے گی، چاہے وہ اسٹارٹ اپس کی رہنمائی کے ذریعے ہو، جدید ترین ٹیکنالوجیوں کو مشترکہ طور پر تیار کرنے کے ذریعے ہو یا پھر گھر پر انٹرپرائزز بنانے کے لئے وطن واپسی کی حوصلہ افزائی ہو۔ بیک وقت بنیادی ڈھانچے اور تخیل کو وسعت دے کر ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کی جا سکتی ہے۔مستقبل قریب میں درپیش چیلنجز حقیقی ہیں اور انہیں پائیدار سرمایہ کاری، پالیسی میں مستقل مزاجی اور غیر متزلزل عوامی حمایت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں فرسودہ تعلیمی نصاب میں اصلاحات کرنی ہوں گی، ریسرچ گورننس کو ہموار کرنا ہوگا، ٹیکنالوجی کی منتقلی کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی اور جدت پر مبنی حقیقی ثقافت کو فروغ دینا ہوگا جو بیان بازی سے بالاتر ہو۔ اِس سلسلے میں کامیابی کا حقیقی پیمانہ تعمیر شدہ عمارتوں اور دفاتر میں رنگ و روغن کرنا نہیں بلکہ معاشرتی تانے بانے درست کرنا ہے۔ اگر ہم جدت کو قومی اقدار کے طور پر اپنانے میں کامیاب ہو جائیں تو کوانٹم ویلی نہ صرف ٹیکنالوجی کا مرکز بن جائے گی بلکہ اعتماد، صلاحیت اور قومی فخر کا ایک نیا باب اور ایک نیا احساس بن کر اُبھرے۔