تصور کیجئے کہ سال 2027ء میں پاکستان کے کسی بڑے الیکٹرانکس اسٹور میں صارفین خریداری کے لئے آئیں تو انہیں درآمد شدہ مصنوعات یا پاکستان میں تیار کردہ اشیا ۷میں سے انتخاب کا موقع ملے۔ یہ انتخاب صرف برانڈز کا نہ ہو بلکہ قیمت، معیار اور اعتماد کا بھی ہو۔ مقامی مصنوعات اس قدر معیاری اور مسابقتی (کم) قیمت پر دستیاب ہوں کہ صارفین کو اسمگل شدہ یا مہنگی درآمدی اشیاء کے بجائے پاکستانی مصنوعات پر اعتماد ہو۔ یہ محض خرید و فروخت کا معاملہ نہیں بلکہ ایک بڑی معاشی تبدیلی کا اشارہ ہوگا لیکن سوال یہ ہے کہ ایسا کب ممکن ہوگا؟ جواب ہے کہ مالی سال 2026ء کا بجٹ اس بات کا تعین کرے گا کہ پاکستان میں صنعتیں کس قدر پھلتی پھولتی ہیں۔پاکستان کا موجودہ درآمدی ٹیرف ڈھانچہ غیر متوازن، مبہم اور پیچیدہ ہے۔ کہیں صفر فیصد ڈیوٹی ہے تو کہیں سو فیصد تک ڈیوٹی عائد ہے۔ ایک ایسا نظام جو کسی بھی ماہرِ اقتصادیات کو حیران کر سکتا ہے۔ ٹیرف کا بنیادی مقصد اگرچہ درست ہے کہ مقامی صنعتوں کا تحفظ، روزگار کی فراہمی اور ملکی پیداوار کی حوصلہ افزائی ہو لیکن اس پر عملدرآمد میں کئی سنگین خامیاں موجود ہیں۔ ہم نے مسابقت کے فروغ کے بجائے تحفظ پسندی کو ترجیح دی ہے۔ صارفین کے مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے محدود انتخاب اور مہنگی قیمتوں کو فروغ دیا ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ صارف اجارہ داری زدہ نظام کے یرغمال بن گئے ہیں۔پاکستان کی آٹو انڈسٹری اس نظام کی کلاسیکی مثال ہے۔ دہائیوں سے اسے بلند ترین محصولات کے ذریعے تحفظ دیا جا رہا ہے لیکن بدلے میں کیا حاصل ہوا؟ مہنگی گاڑیاں، کئی مہینوں پر محیط انتظار کی فہرستیں اور پرانی ٹیکنالوجی۔ دوسری جانب، ویت نام اور تھائی لینڈ جیسے ممالک نے مسابقت کو قبول کرتے ہوئے اپنی آٹو انڈسٹری کو عالمی مراکز میں تبدیل کر دیا۔ مالی سال 2026ء کا بجٹ محض ایک اور سالانہ مالی مشق نہیں بلکہ ایک فیصلہ کن لمحہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کی معیشت تیزی سے بدل رہی ہے۔ ہمیں طے کرنا ہے کہ ہم اس بدلتی دنیا کے کھلاڑی بنیں گے یا تماشائی؟ اس وقت ہمیں جامع ٹیرف اصلاحاتی پروگرام کی ضرورت ہے۔ یہ کوئی نیم دل تبدیلی نہیں بلکہ ایک جرأت مندانہ اور منظم حکمت ِعملی ہونی چاہئے جو ٹیرف بینڈز کو کم کرے۔ اوسط شرحوں کو معقول بنائے اور محفوظ شعبوں میں حقیقی مسابقت کو ممکن بنائے یقینا اس راہ میں رکاوٹیں آئیں گی۔ ٹیکسٹائل لابی غیر منصفانہ مقابلے کا واویلا مچائے گی۔ آٹو مینوفیکچررز ملازمتوں کے نقصان کا ڈر دکھائیں گے اور دیگر صنعتیں پرانے دلائل دہراتی رہیں گی‘ یہ درست ہے کہ تمام درآمدی محصولات کو یکدم ختم کرنا دانشمندی نہیں ہوگی۔ ہمیں ایک متوازن اور تدریجی لائحہئ عمل کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر پہلے درمیانی سامان اور خام مال پر ٹیرف کم کیا جائے تاکہ مقامی صنعتیں زیادہ مسابقتی بن سکیں۔ پھر صارفین کی اشیا کی باری آئے‘ مثلاً سمارٹ فونز کے شعبے میں جہاں مقامی اسمبلی کی کوششیں ناکافی رہی ہیں وہاں حقیقی ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مقامی ویلیو ایڈیشن کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ حکومت کسٹم ڈیوٹی کو آمدنی کے طور پر استعمال کرتی ہے‘جب خزانے میں کمی ہو، تو ٹیرف پُرکشش معلوم ہوتے ہیں لیکن یہ قلیل مدتی سوچ ہے، جو طویل مدتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے۔ کم ٹیرف، درحقیقت، معاشی سرگرمیوں میں اضافے کے ذریعے مجموعی محصولات کو بڑھا سکتے ہیں۔ جب درآمدات میں اضافہ ہوگا تو کاروباری سرگرمی، ملازمتوں اور بالآخر ٹیکس آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔ یہ کوئی نئی یا پیچیدہ بات نہیں بلکہ بنیادی معاشی اصول ہے، جسے چلی، ویتنام اور دیگر ممالک نے کامیابی سے اپنا کر دکھایا۔ جب مقامی صنعتوں کو حقیقی مسابقت کا سامنا ہوتا ہے، تو وہ جدیدیت اپناتی ہیں، معیار میں بہتری لاتی ہیں اور لاگت میں کمی کرتی ہیں۔ نتیجہ: وہ بین الاقوامی معیار کی حامل بن جاتی ہیں۔ پاکستان کا آئی ٹی سیکٹر اس کی روشن مثال ہے، جو مسابقتی عالمی ماحول میں پروان چڑھ کر آج بین الاقوامی سطح پر اپنی شناخت قائم کر چکا ہے۔ یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ ہم برسوں سے اپنے ہی صارفین کو بلند ٹیرف کے ذریعے نقصان پہنچا رہے ہیں۔ لاہور کا ایک متوسط طبقے کا خاندان بنیادی گھریلو آلات کے لئے وہی قیمت ادا کرتا ہے جو بنکاک یا ممبئی میں اس سے کہیں کم ہے۔ یہ مقامی صنعت کا تحفظ نہیں، بلکہ صارف کے ساتھ معاشی ناانصافی ہے۔ مالی سال 2026ء کا بجٹ اگر واقعی ٹیرف اصلاحات لے آیا، تو یہ صارفین کے لئے انقلاب ہوگا اور انہیں کم قیمتیں، بہتر معیار، اور زیادہ بہتر انتخاب کرنے جیسے مواقع میسر آئیں گے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر ایم ذیشان۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)
اشتہار
مقبول خبریں
قیمتیں‘ مسابقت اور کاروبار
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
فضائی برتری کا دفاع
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
بھارت کو شرمناک شکست
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر: بھارت کا استصواب رائے سے انکار
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
پانی بحران: قومی چیلنج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
پاک فوج کی حمایت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
پاک چین دوستی: مظاہر و نتائج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
پانی پر جنگ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
بھارت کی آبی جارحیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
دفاعی اعدادوشمار
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام