خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں مسجد کے اندر 12 سالہ لڑکے سے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کے الزام میں امام مسجد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق منگل کو چارسدہ میں ایک مسجد کے اندر 12 سالہ لڑکے سے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کے الزام میں امام مسجد کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر کی نقل کے مطابق شکایت کنندہ (متاثرہ لڑکے) نے پولیس کو بتایا کہ اس کے استاد نے 6 دن قبل اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ ’ میں نے اپنے خاندان میں کسی کو نہیں بتایا تھا کیونکہ مجھے ان کے ردعمل کا خوف تھا، لیکن پھر میں نے ہمت کی اور اپنے والد کو پورے واقعے کے بارے میں بتایا، میں اپنے لیے انصاف چاہتا ہوں اور ملزم کے خلاف پولیس کارروائی کا مطالبہ کرتا ہوں، جو مسجد میں طلبہ کو ہراساں کرتا ہے۔’
چار سدہ پولیس نے دفعہ بی 377 اور 53 سی پی اے (بچوں کے تحفظ کا قانون) کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔
چارسدہ کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) سلیمان ظفر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور متعلقہ علاقے کے سب ڈویژنل پولیس آفیسر کو فوری کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
ایف آئی آر متاثرہ لڑکے کی شکایت پر نستہ پولیس اسٹیشن کی حدود میں درج کی گئی ہے۔
ڈی پی او سلیمان ظفر نے کہا کہ ’ مزید تفتیش جاری ہے لیکن ابتدائی رپورٹ کے مطابق لڑکا مذہبی علوم کا طالب علم تھا، مبینہ ملزم ضلع مہمند کا رہائشی ہے، جو اس وقت چارسدہ سے بھاگ کر ترلندی میں رہ رہا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ ملزم کو بہت جلد گرفتار کر لیا جائے گا اور متاثرہ خاندان کے لیے ہر قیمت پر انصاف کو یقینی بنایا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ ایسے گھناؤنے جرائم میں ملوث عناصر کو کسی بھی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔
سول سوسائٹی کی رپورٹ ’Cruel Numbers 2024‘ کے مطابق جو ساحل نامی تنظیم نے ملک بھر کے 81 قومی اور علاقائی اخبارات سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کی بنیاد پر تیار کی ہے، کے مطابق سال 2024 میں تمام چاروں صوبوں، اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری ، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سے بچوں کے استحصال کے 3364 کیسز رپورٹ ہوئے۔
ان میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی، اغوا، لاپتہ بچوں، اور بچوں کی شادیوں کے رپورٹ شدہ کیسز شامل تھے۔
اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ برس روزانہ 9 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، صنفی تقسیم کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ کل رپورٹ شدہ کیسز میں سے 1791 (53 فیصد) متاثرین لڑکیاں تھیں اور 1573 (47 فیصد) لڑکے تھے۔
قبل ازیں، آج نیشنل سائبر کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے ) نے پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں سرگرم بچوں کا جنسی استحصال کرنے والے ایک گروہ کو بے نقاب کیا تھا، جس کے نتیجے میں دو ملزمان کی گرفتاری ہوئی اور دس بچوں کو بازیاب کرایا گیا تھا۔
وزیر مملکت برائے داخلہ، طلال چوہدری نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ بچوں کے استحصال کے خلاف 178 فرسٹ انفارمیشن رپورٹس درج کی گئی ہیں، جن کے تحت 198 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، اور 14 کو چار سے دس سال تک کی قید کی سزا سنائی گئی۔