کینیڈا میں واٹرلو یونیورسٹی کے طبّی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس میں کھائی جانے والی دوا کی ایک قسم جسے بالعموم ”ڈی پی پی فور انہیبیٹر“ یا ”گلپٹنز“ (Gliptins) کہا جاتا ہے، کورونا وائرس کو انسانی جسم کے اندر پھیلنے سے روکتی ہے اور اس طرح یہ کورونا وبا کی روک تھام میں بھی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ ڈی پی پی فور انہیبیٹر (DPP4 inhibitor) کوئی ایک دوا نہیں بلکہ ادویہ کی ایک پوری جماعت ہے جو حالیہ برسوں میں دریافت ہوئی ہے اور استعمال ہورہی ہے۔ علاوہ ازیں اس قسم کی دوائیں انجکشن کے بجائے گولی کی شکل میں لی جاتی ہیں۔
ماہرین پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ کورونا وائرس کے خلاف پہلی ویکسین کم از کم ایک سال میں دستیاب ہوسکے گی جبکہ یہ عرصہ 18 ماہ یا اس سے بھی زیادہ کا ہوسکتا ہے۔ ایسے میں کورونا وائرس کی روک تھام کےلئے پہلے سے موجود مختلف دوائیں آزمانے کا سلسلہ جاری ہے۔ واٹرلو یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق بھی اسی سوچ کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی۔
اس تحقیق کے دوران کورونا وائرس کی سہ جہتی (تھری ڈی) ساخت کا مطالعہ کیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ ڈی پی پی فور انہیبیٹر قسم سے تعلق رکھنے والی، ذیابیطس کی مذکورہ دوائیں اس وائرس کو تقسیم ہوکر اپنی تعداد بڑھانے اور بیماری کی شدت میں اضافہ کرنے سے روک سکتی ہیں۔
مطالعے کے سربراہ ڈاکٹر پراوین نیکار نے خبردار کیا ہے کہ ڈی پی پی فور انہیبیٹر کو کورونا وائرس کی دوا ہر گز نہ سمجھا جائے، البتہ یہ کورونا وائرس کا پھیلاو¿ روکنے اور اس سے پیدا ہونے والی بیماری کی شدت کو قابو میں رکھنے کےلئے مددگار ضرور ثابت ہوسکتی ہے۔
اب ماہرین اس دوا کو کلچر ڈش میں رکھے گئے، کورونا وائرس سے متاثرہ خلیات پر آزمانے کی تیاری کررہے ہیں۔
واٹرلو یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر اس حوالے سے موجود پریس ریلیز میں واضح کیا گیا ہے کہ ابھی یہ تحقیق کسی ریسرچ جرنل میں باقاعدہ طور پر شائع نہیں ہوئی ہے، تاہم اس کے نتائج مفادِ عامّہ کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر جاری کیے گئے ہیں۔