پہلے سے موجود دو ادویہ کورونا کے علاج کی نئی امید بن سکتی ہیں

بنگلہ دیش میں کورونا سے بیمار بعض مریضوں پر ’ آئیورمیکٹن اور ڈوکسی سائکلائن‘ کا مجموعہ آزمایا گیا ہے جس کے غیرمعمولی مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اسی بنا پر انڈین کونسل برائے طبی تحقیق ( آئی سی ایم آر) نے بھی دوا کے اس مجموعے پر غور شروع کردیا ہے جو پہلے سے ہی پوری دنیا میں عام استعمال ہورہی ہیں۔


 
اس ضمن میں آئی سی ایم آر کی سائنسداں نائیودتہ گپتا نے بتایا کہ ان میں سے ایک دوا آئیورمیکٹن جسمانی طفیلیوں اور جوو¿ں کے خلاف کھائی جاتی ہے جبکہ دوسری دوا ڈوکسی سائکلائن ایک اینٹی بایوٹک دوا ہے اور ان دونوں کو گزشتہ ماہ کورونا کے بعض مریضوں پر آزمایا گیا ہے۔ یہ دونوں ادویہ پہلے ہی امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) منظور کرچکی ہے۔
19 مئی کو بنگلہ دیش کے ڈاکٹروں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان دونوں دواو¿ں سے ’حیرت انگیز اور حوصلہ افزا‘ نتائج سامنے آئے ہیں۔ اگرچہ اس میں صرف 60 مریضوں کو ہی یہ دوا دی گئی ہے لیکن دعویٰ کیا گیا ہے کہ سارے ہی مریض صحتیاب ہوئے ہیں۔ اس بات کا اعتراف بنگلہ دیش میڈیکل ہاسپٹل کالج ( بی ایم سی ایچ) کے ڈاکٹر محمد طارق عالم نے کیا ہے۔
 
دوسری جانب بھارت نے کہا ہے کہ اس کے ماہرین نے تجربہ گاہ میں اس دوا کو کئی طرح سے آزمایا ہے۔ تجربہ گاہ کے نتائج حوصلہ افزا ثابت ہوئے ہیں لیکن اب تک انسانوں پر آزمائش نہیں کی گئی ہے۔ بھارتی ماہرین کا اصرار ہے کہ اس ضمن میں مزید ٹھوس شواہد اور مریضوں کی بڑی تعداد کو شامل کرنا ضروری ہے۔

دوسری جانب بنگلہ دیشی ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان دونوں ادویہ سے مریض چار روز میں ٹھیک ہوکر اپنے گھر چلے گئے اور ان میں کوئی ضمنی اثرات سامنے نہیں آئے ہیں۔ ڈاکٹر طارق عالم نے یہ بھی کہا ہے کہ انہیں ان دواو¿ں کی افادیت پر 100 فیصد یقین ہے۔

تاہم بھارت میں کم ازکم پانچ طبی آزمائشیں ایسی ہیں جن میں آئیورمیکٹن کو آزمایا جارہا ہے۔

لیکن واضح رہے کہ کسی بھی دوا کو ڈاکٹروں سے پوچھے بغیر استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ تحقیق ابھی بالکل ابتدائی مراحل میں ہے۔