پشاور۔خیبرپختو نخوا کابینہ نے لینڈ ایکوزیشن ایکٹ اور سیاحتی مقامات کے لیے ایس اوپیز کی منظوری دے دی ہے خیبر پختون خوا کابینہ کا اجلاس وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت جمعرات کے روزسول سیکرٹریٹ پشاور کے کابینہ روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزراء، مشیروں، معاون خصوصی اور تمام انتظامی سیکرٹریوں نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد کابینہ فیصلوں کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا لینڈ ایکوزیشن رولز 2020 کی منظوری دیدی ہے۔ رولز کا اطلاق ضم شدہ اضلاع پر بھی ہوگا۔ ضم شدہ اضلاع میں خصوصی طور پر لینڈ ایکویزیشن میں وہاں کی روایات کا خیال رکھا جائیگا۔ اس سلسلے میں کابینہ نے قبائلی مشران پر مشتمل قومی کمیشن بنانے کی بھی منظوری دی جو کہ لینڈ ایکویزیشن کے طریقہ کار اور اسکی خریداری میں مدد کرے گی۔صوبائی کابینہ نے گلیات اور ضلع ایبٹ آباد کے دیگر سیاحتی علاقوں میں سیاحت کے فروغ کیلئے گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے بورڈآف اتھارٹی کی تشکیل کی منظوری بھی دیدی ہے۔بورڈ آف تھارٹی4 سرکاری، 5پرائیوٹ ممبرز اور علاقے کے 2ممبران صوبائی اسمبلی پر مشتمل ہے جبکہ بورڈ میں اپوزیشن ممبر کو بھی نمائندگی دی گئی ہے۔ اجمل وزیر نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا میں ہیریٹیج فیلڈ سکولز کے قیام کی منظوری بھی دیدی ہے۔ اس اقدام کا مقصد آثار قدیمہ کے شعبے سے وابستہ نوجوانوں کو بہترین مواقع فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتیں صوبے کی مجموعی ترقی اور آثار قدیمہ سے مالا مال خیبر پختونخوا کی ترقی کیلئے بروئے کار لا سکیں۔ کابینہ اجلاس میں ہیلتھ کیئر کمیشن کیلئے قائم سرچ کونسل کیلئے3 غیر سرکاری ممبران کی نامزدگی کی منظوری بھی دی گئی ہیممبران میں پروفیسر ریٹائرڈ محمد داؤد خان (ہیلتھ پروفیشنل) حفظ الرحمان ریٹائرڈ بیوروکریٹ اور آسیہ خان چیئرپرسن ہوپ ویلفیئر فاؤ نڈیشن شامل ہیں۔
صوبائی کابینہ نے ہیلتھ فاؤ نڈیشن کی سرچ کونسل کیلئے عرصہ تین سال کیلئے3سرکاری ممبران کی نامزدگی کی منظوری بھی دی۔ ممبران میں غلام قادر خان سابق سیکرٹری ہیلتھ(BS-21)، ڈاکٹر پروین اعظم دوست ویلفیئر فاؤنڈیشن اور پروفیسر ریٹائرڈ ڈاکٹر خالد مفتی سابقہ پرنسپل خیبر میڈیکل کالج شامل ہیں، انہوں نیکہا کہ صوبائی کابینہ نے KPOGDCL کیلئے 2 ڈائریکٹر کی تقرری کی منظوری بھی دی۔ نئے ڈائریکٹرز میں محمد سعید خان جدون اور شاہد کریم شامل ہیں اسکے علاوہ کابینہ نے خیبر پختونخوا(Prisons) ترمیمی ایکٹ2020کی منظوری بھی دی ہے جسے بعد ازاں صوبائی اسمبلی کی منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔ترمیم کا مقصد جیلوں کیلئے ویلفیئر فنڈ کا قیام، سکل اور ووکیشنل ڈویلپمنٹ کیلئے جیلوں میں صنعتوں کو ریگولیٹ کرنا اور جیلوں اور قیدیوں کے تحفظ کویقینی بنانا ہے۔ مشیر اطلاعات نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے ضلع کرک میں گیس کی چوری کی روک تھام اور گیس تنصیبات کا تحفظ یقینی بنانے کیلیے دو پولیس اسٹیشنز کے قیام کی منظوری دی۔اسکے علاوہ خیبر پختونخوا بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن ایکٹ1972 کے مسودہ بل کی بھی منظوری دیدی گئی ہے جس کا مقصد بورڈ میں انڈسٹریز، ہائیر ایجوکیشن، یونیورسٹی آف انجینئرنگ، یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی وغیرہ کو نمائندگی دیناہے۔ساتھ ہی ساتھ ریجنل سطح پر دفاتر کا قیام بھی بل کے مقاصد میں شامل ہے۔صوبائی کابینہ نے ضم شدہ اضلاع کی صوبے کے بندوبستی اضلاع کے ساتھ تیز تر عمل درآمد پروگرم(اے آئی پی)کے تحت روابط مزید مستحکم کرنے اور ضم شدہ اضلاع کی پائیدار ترقی، خوشحالی اور فلاح و بہبود یقینی بنانے کیلئے کنسلٹنٹس کی تعیناتی کی منظوری دیدی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی کابینہ نے خصوصی طور پر سیاحتی مقامات کیلئے ایس او پیز کی منظوری دی جن میں فیس ماسک، دستانے، سینی ٹائزر، صابن اور صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے، مہمانوں کی سکریننگ، ٹمپریچر چیک کرنا، سماجی دوری، جیسے ایس او پیز قابل ذکر ہیں۔ ایس او پیز کے تحت عوامی آگاہی کے لئے پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر مہم چلانے کا بھی فیصلہ کیا گیاہے۔سیاحتی مقامات پر ضلعی انتظامیہ، ہوٹل انتظامیہ، ٹورازم سے متعلقہ ایسوسی ایشن پر مشتمل کمیٹیاں بھی تشکیل دی جائیگی جو ایس او پیز پر عمل در آمد یقینی بنائیگی۔ سیاحتی مقامات کو عوام کے لئے مرحلہ وار کھولا جائیگا۔
پہلے مرحلے میں فیملیز(families) کو اجازت دی جائیگی جبکہ دوسرے مرحلے میں بیچلرز وغیرہ کے بارے میں فیصلہ کیا جائیگا جبکہ سیاحتی مقامات کھولنے کا حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کی مشاورت سے کیا جائیگا۔کابینہ نے پنجاب کی طرف سے آٹے کی ترسیل پر مسلسل پابندی ائین کے منافی قرار دی ہے۔ کابینہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور وفاقی حکومت سے اپیل کہ وہ بروقت مداخلت کرکے اس مسئلے کو حل کریں تاکہ آنے والے دنوں میں خیبر پختونخوا کے عوام کو کسی بھی قسم کے مشکل کا سامنا نہ ہو۔ کابینہ نے متفقہ فیصلہ کیا کہ عوام کے ووٹوں سے منتخب حکومت صوبے کے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے تمام اقدامات اٹھائیگی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے محکمہ خوراک کو بھی ہدایت دی کہ وہ پاسکو اور امپورٹ کے آپشنز پر بھی کام کریں کیونکہ ہم نے عوام کو آٹے کی ترسیل ہر صورت یقینی بنانی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے خصوصی طور پر محکمہ خوراک کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں اپنا فعال کردار ادا کریں اور مقامی طور پرگندم کی خریداری کیلئے ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے بھر پور کوششیں جاری رکھیں۔ اجمل وزیر نے مزید بتایا کہ ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں کاروائی کی جائیگی، وزیراعلی محمود خان نے تمام آضلاع کے انتظامیہ کو ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی ہدایت کی ہے، انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کی ہدایت پر اج بھی مختلف اضلاع میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر پلازے اور مارکیٹس سیل کی گئی ہے، لاک ڈاون میں نرمی اس شرط پر کی گئی تھی کہ ایس او پیز کاخاص خیال رکھا جائیگا،اجمل وزیر نے کہا کہ پیٹرول کی مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جارہا ہے،کسی کی اجارہ داری برداشت نہیں کی جائیگی،مصنوعی قلت پیدا کرنے والے کئی پٹرول پمپس کو سیل کئے گئے ہیں اور مزید کاروائیاں بھی کی جائیگی، وزیراعلی محمود خان نے صوبے میں پٹرولیم مصنوعات کی مصنوعی قلت کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔