پٹرولیم مصنوعات پر فی لیٹر20 روپے جی ایس ٹی کی تجویز

 عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے رجحان کی وجہ سے وفاقی حکومت نئے مالی سال کے بجٹ میں پٹرولیم قیمتوں میں فی لیٹر 20 روپے جی ایس ٹی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔

اس تجویز کی وزیراعظم عمران خان نے منظوری دیدی تو صارفین کو فی لٹر 50 روپے ٹیکس ادا کرنا ہو گا جن میں 20 روپے جی ایس ٹی اور 30 روپے دیگر ٹیکسوں کے شامل ہونگے،تقسیم کار کمپنیوں کے ترسیلی اخراجات اس کے علاوہ ہونگے جو پٹرولیم مصنوعات کی فی لٹر قیمت کا حصہ ہوں گے،حکومت فی الوقت پٹرول،ہائی اسپیڈ ڈیزل،مٹی کے تیل،لائٹ ڈیزل اور دیگر پٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد جی ایس ٹی وصول کر رہی ہے۔
 
خام تیل کی عالمی مارکیٹ میں بحران کے نتیجے میں مقامی مارکیٹ میں قیمتوں میں واضح کمی آئی ، جس سے حکومتی ٹیکس ریونیو بری طرح متاثر ہوا ہے،ایک اور اہم تجویز بھی حکومت کے زیر غور ہے جس میں سیلز ٹیکسکو بہتر بنانے کے لیے غیر فعال ٹیکس دہندگان کے تصور کو متعارف کرایا جائے گا ،اس وقت یہ تصور انکم ٹیکس میں رائج ہے،اس سے ٹیکس چوری کو روکا جا سکے گا تاہم اس سے حکومت کے خلاف سیاسی محاذ گرم ہو سکتا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذرائع نے بتایا کہ سیلز ٹیکس ایکٹ میں معمولی ترمیم کے ذریعے مذکورہ تجویز سے 35 ارب روپے اضافی سیلز ٹیکس وصول کئے جا سکیں گے،انھوں نے مزید کہا کہ اگر سیلز ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 73 میں ترمیم کے بعد غیر فعال ٹیکس دہندگان کے تصور کر رائج کیا جائے تو اس سے ریونیو کہیں زیادہ حاصل ہو گا۔ذرائع کے مطابق 20 فیصد جی ایس ٹی سے سالانہ 320 ارب روپے حاصل ہونگے۔