کورونا وائرس سے متاثر ہوکر صحت یاب ہو جانے والے لوگ اپنا بلڈ پلازما عطیہ کرنے میں بالکل بھی دیر نہ کریں ورنہ ان کے خون میں کورونا وائرس کو شکست دینے والی اینٹی باڈیز صرف 2 سے 3 ماہ میں بہت کم رہ جائیں گی، اور ان کا بلڈ پلازما مشکل ہی کسی دوسرے مریض کی جان بچا پائے گا۔
چینی سائنسدانوں نے کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے 74 افراد کا تین ماہ تک مطالعہ کیا، جن میں سے 37 میں کورونا وائرس کی کوئی ظاہری علامات نہیں تھیں جبکہ 37 افراد کورونا وائرس سے بیمار پڑنے کے بعد صحت یاب ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کو شکست دینے میں دو طرح کی اینٹی باڈیز کا کردار سب سے اہم پایا گیا ہے: امیونوگلوبیولن جی (IgG) اینٹی باڈیز اور نیوٹرلائزنگ اینٹی باڈیز۔ تاہم اب تک کے مشاہدے سے یہی معلوم ہوا ہے کہ کورونا وائرس کا کامیابی سے خاتمہ کرنے میں آئی جی جی (IgG) اینٹی باڈیز زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔
مطالعے کے بعد چینی سائنسدانوں پر انکشاف ہوا کہ کورونا وائرس کی ظاہری علامات والے متاثرین کے خون میں صحت یابی کے 2 ماہ بعد آئی جی جی اینٹی باڈیز کی مقدار اوسطاً 76.2 فیصد تک کم ہوگئی جبکہ نیوٹرلائزنگ اینٹی باڈیز کی مقدار 11.7 فیصد کم ہوئی۔
ظاہری علامات کے بغیر ہی کورونا وائرس کو شکست دینے والے متاثرین کے خون میں اسی عرصے کے دوران آئی جی جی اینٹی باڈیز کی مقدار اوسطاً 71.1 فیصد، جبکہ نیوٹرلائزنگ اینٹی باڈیز کی مقدار 8.3 فیصد کم ہوئی۔
آن لائن ریسرچ جرنل ”نیچر میڈیسن“ کی ایک حالیہ اشاعت میں اس تحقیق کی تفصیلات شائع ہوئی ہیں۔
اگرچہ ماہرین نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن تمام اعداد و شمار یہی ظاہر کرتے ہیں کہ وہ لوگ جو کورونا وائرس سے متاثر ہو کر صحت یاب ہوچکے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ جلد از جلد اپنا خون عطیہ کرنے؛ ورنہ جتنی دیر کریں گے، ان کا بلڈ پلازما دوسرے بیماروں کےلئے اتنا ہی غیر مفید ہوتا چلا جائے گا۔