طویل مدت تک آلودہ فضا میں رہنے سے امراض قلب کے خطرات میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے تاہم آلودگی میں معمولی کمی سے بھی دل کے مرض سے متعلق خدشات میں کمی واقع ہوتی ہے۔
محققین نے 21 ممالک سے تعلق رکھنے والے 35 سے 70 برس تک عمر کے 1 لاکھ 57 ہزار شرکا کی معلومات کا جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پی ایم ٹو پوائنٹ فائیو پولوشن میں دس مائیکرو گرام فی مربع میٹر اضافے سے دل کے تکلیف کے واقعات میں 5 فیصد تک اضافہ ہوجاتا ہے۔ PM2.5 سے مراد وہ آلودگی ہے جو دو اعشاریہ پانچ مائیکرون حجم کے ذرات کے باعث پیدا ہوتی ہے۔
دنیا بھر میں PM2.5 کی سطح جاننے کے لیے محققین نے مختلف ممالک کی تفصیلات کا جائزہ لیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ دل کی تکلیف کے ریکارڈ میں آنے والے 14 فیصد واقعات کا براہ راست تعلق فضائی آلودگی سے ہوتا ہے۔
2003 سے 2018 کے مابین ہونے والی اس تحقیق کے نگران اور ماحولیات کے باعث پھیلنے والے امراض کے ماہر پیری ہیسٹاڈ کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ فضائی آلودگی اور دل کے دورے یا فالج وغیرہ کے مابین براہ راست کس نوعیت کا تعلق پایا جاتا ہے۔
PM2.5 ذرات کار انجن اور کوئلے سے چلنے والے پلانٹس وغیرہ سے نکلنے والے دھوئیں سے مل کر تشکیل پاتے ہیں۔ ان ذرات کا حجم اتنا معمولی ہوتا ہے کہ یہ بہ آسانی سانس کے ذریعے پھیپھڑوں میں داخل ہوجاتے ہیں جہاں یہ مستقل سوزش کا باعث بنتے ہیں۔
تاہم ماہرین کے مطابق خوش خبری یہ ہے کہ اگر ان ذرات سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی میں کمی واقع ہو تو اس سے امراض قلب پر بھی انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
پیری ہیسٹاڈ کے مطابق اس تحقیق سے قبل ہم اس بارے میں یقینی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے تھے۔ بعض تحقیقات کے مطابق فضائی آلودگی کے مثبت اثرات حاصل کرنے کے لیے ترقی پذیر ممالک میں فضائی آلودگی کی کمی کے لیے غیر معمولی اقدامات درکار ہوں گے کیوں کہ وہاں فضا کو آلودہ کرنے والے ذرات کی کثرت ہوتی ہے۔