امریکی غذائی ماہرین نے عام دستیاب دودھ کے ہزاروں نمونوں کا تجزیہ کرنے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کچے دودھ میں اینٹی بایوٹک دواؤں سے مزاحمت رکھنے والے جین کی زیادہ مقدار موجود ہوتی ہے، لہذا اس دودھ کو اچھی طرح ابالنے کے بعد ہی استعمال کرنا ضروری ہے۔
ریسرچ جرنل ’’مائیکروبایوم‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق، اس مطالعے کی غرض سے امریکا کی پانچ ریاستوں میں مختلف مارکیٹوں سے دودھ کے 2034 نمونے جمع کیے گئے جو یا تو بالکل خام (کچے) تھے یا پھر انہیں تین الگ الگ طریقوں کے ذریعے جراثیم اور دیگر مضر اجزاء سے پاک کیا گیا تھا۔
مطالعے میں جہاں یہ بات سامنے آئی کہ اگر کچے دودھ کو ٹھنڈک (ریفریجریٹر) میں رکھ دیا جائے تو اس میں جراثیم زیادہ نہیں ہوتے، وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ کچے دودھ میں ایسے خطرناک جین کی مقدار خاصی زیادہ ہوتی ہے جو اینٹی بایوٹکس کے خلاف مزاحمت رکھتے ہیں اور عام درجہ حرارت پر دودھ میں خطرناک جراثیم کی تعداد میں تیز رفتار اضافے میں مدد بھی کرتے ہیں۔
یہ بات اس سے پہلے بھی ایک مطالعے میں سامنے آچکی ہے لیکن موجودہ تحقیق میں اس کا تعلق جراثیم کی تعداد بڑھنے سے بھی ثابت ہوا ہے، جو ایک تشویشناک امر ہے۔
اس تحقیق کی روشنی میں بزرگوں کی پرانی نصیحت ایک بار پھر تازہ ہوئی ہے: دودھ کو ہمیشہ اچھی طرح اُبال کر پینا چاہیے!