تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ آتش بازی سے نکلنے والے زہریلے ذرات پھپپھڑوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں اور تواتر سے جسم میں داخل ہوکر کینسر کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔
نیویارک یارک یونیورسٹی کے شعبہ برائے ماحولیاتی ادویہ کے پروفیسر ٹیری گورڈن کا کہنا ہے کہ عام طور پر لوگ آتش بازی کے ظاہری خطرے سے تو خبردار رہتے ہیں اور خود کو اس سے محفوظ بھی رکھتے ہیں تاہم آتش بازی کے مختلف رنگ بنانے کے لیے ان میں جو دھاتیں استعمال ہوتے ہیں ان سے دور رس نقصان ہوتا ہے۔
تحقیق کے لیے گورڈن اور ان کے ساتھیوں نے امریکا میں زیادہ مقبول درجن بھر آتش بازیوں کا جائزہ لیا اور تجربہ گاہ میں چوہوں اور انسانوں کے پھیپھڑوں کے خلیات پر ان کے اثرات کا جائزہ لیا۔ ساتھ ہی ایک اوسط شخص کو فضائی آلودی پیدا کرنے والے جتنے ذرات کا سامنا ہوتا ہے تجربہ گاہ میں مصنوعی طور پر ان کی موجودگی کے بعد بھی خلیات پر ان کا اثر دیکھا گیا۔
اس تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ آتش بازی کے نتیجے میں خارج ہونے والے دھاتی ذرات جسم میں عمل تکسید اور کیمیائی تعامل کو تیز کرتے ہیں اور اگر زیادہ عرصے تک جسم میں موجود رہیں تو خلیات کی موت کا باعث بھی بنتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر آتش بازی کے باعث فضا میں پھیلنے والے دھاتی ذرات کا مسلس سامنا کرنےو الے افراد میں کینسر کے خطرات بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ آتش بازی میں رنگ دینے کے لیے مختلف دھاتوں کا استعمال کیا جاتا ہے جن میں ٹاٹینیئم ، اسٹارنٹٰیئم، کاپر اور لیڈ وغیرہ بھی شامل ہوتے ہیں۔ آتش بازی چھوڑے جانے کے بعد ان میں سے دھاتی ذرات بھی فضا میں پھیل جاتے ہیں۔ محقیق نے صحت عامہ کے مقامی اداروں کو بھی اپنے نتائج سے خبردار کردیا ہے ۔