امریکا کی فلوریڈا اٹلانٹک یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے مختلف طرح کے کپڑوں اور ماسک کا موازنہ کرنے کے بعد کہا ہے اچھے سوتی کپڑے سے بنا ہوا گھریلو ماسک، کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں سب سے مناسب ہے بشرطیکہ اس کا سائز درست ہو اور وہ درست طریقے پر بنایا اور پہنا جائے۔
کس طرح کا کپڑا اور فیبرک، کورونا کو پھیلنے سے کس حد تک روکتا ہے؟ یہ جاننے کےلیے انہوں نے انسان جیسی ایک روبوٹک پتلی (مینیکن) کے منہ پر مختلف طرح کے ماسک اور رومال باندھنے کے بعد اس کے کھانسنے اور چھینکنے پر خارج ہونے والے قطروں کے پھیلاؤ کا مشاہدہ کیا۔ گھریلو قسم کے تمام ماسک، کپڑوں کی دوہری تہہ لگا کر بنائے گئے تھے۔
ماسک سے نکلنے والے قطروں کا طے کردہ فاصلہ جاننے کےلیے انہوں نے مصنوعی کہر اور لیزر شعاعوں کی مدد لی۔
ریسرچ جرنل ’’فزکس آف فلوئیڈز‘‘ کے تازہ شمارے میں اس حوالے سے شائع شدہ تحقیق کے مطابق، کھانسنے یا چھینکنے کی صورت میں منہ اور ناک سے نکلنے والے باریک باریک قطرے، چہرے پر گمچہ (بندانا) باندھنے پر 3 فٹ 7 انچ دور پہنچے، رومال کی دو تہیں کرکے پہننے پر یہ فاصلہ تقریباً ایک فٹ رہ گیا تھا۔ کون جیسی شکل والے ماسک سے نکلنے والے چھوٹے چھوٹے قطرے، ہوا میں صرف 8 انچ دور ہی پہنچ سکے لیکن سب سے زیادہ کارآمد وہ گھریلو فیس ماسک ثابت ہوئے جنہیں موٹے سوتی کپڑے کی دو تہیں لگا کر، باقاعدہ سلائی کرکے بنایا گیا تھا۔ چھینک اور کھانسی سے نکلنے والے قطرے، اس ماسک سے گزر کر صرف ڈھائی انچ دور جاسکے۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کےلیے تین پرتوں والے فیس ماسک تجویز کیے ہیں جن کی اندرونی تہہ جاذب کپڑے کی، درمیانی تہہ کسی فلٹر کی مانند جبکہ بیرونی تہہ کسی ایسے فیبرک سے بنی ہونی چاہیے جو پانی گزرنے کے خلاف مزاحمت رکھتا ہو۔
البتہ، کم وسائل میں گھریلو اشیاء سے ماسک بنا کر بھی یہ ضرورت بڑی حد تک پوری کی جاسکتی ہے۔ حالیہ تحقیق سے بھی یہی معلوم ہوا ہے کہ گھر میں صحیح طریقے پر ماسک تیار کرکے کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں خاصی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے اور اگر کوئی شخص کورونا وائرس سے متاثر ہوجائے تو وہ کم ترین وسائل میں بھی اس بیماری کو اپنے پیاروں تک پھیلنے سے روک سکتا ہے۔