ہر شخص کے لیے لازمی ہے کہ وہ ماسک پہنے، رائل سوسائٹی برطانیہ

 برطانیہ کی رائل سوسائٹی نے تمام برطانوی باشندوں پر زور دیا ہے کہ وہ ماسک پہنیں اور بالخصوص گھر سے باہر نکلتے ہوئے، چاردیواری کے اندر تنگ جگہوں اور ہجوم کے درمیان اپنا چہرہ ڈھانپیں۔

رائل سوسائٹی کے صدر وینکی راما کرشنن نےاپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ماسک پہننے کی عادت کے سلسلے میں برطانیہ بہت پیچھے ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ٹرانسپورٹ میں ماسک پہننے کو لازمی قرار دیا گیا ہے جہاں اب بھی لوگ اس حکم کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب لاک ڈاؤن ختم ہورہا ہے اور لوگوں کا باہمی میل ملاپ بھی بڑھ رہا ہے ۔ اس ضمن میں وائرس سے بچنے کے لیے ہر قدم اٹھانا ہوگا کیونکہ کووڈ 19 انفیکشن کی دوسری لہر کا خطرہ اپنی جگہ موجود ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی چہرے کو نہیں ڈھانپتا تو عوام اسے معاشرے سےبیزاراور ضدِ سماج شمار کریں۔
اگرغور کیا جائے تو عین یہی صورتحال پاکستان میں بھی ہے جہاں اگرچہ کورونا مریضوں کی تعداد میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے لیکن سماجی فاصلے، ذاتی صفائی اور چہرے کو ڈھانپنے پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جارہی ۔ واضح رہے کہ رائل سوسائٹی کے تحت غیرجانبدار ماہرین کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے بعد یہ بیان جاری کیا گیا ہے۔

دوسری جانب چند روز قبل 20 سے زائد ممالک کے 239 سائنسدانوں اور وبائی ماہرین نے یہ حیرت انگیز انکشاف کیا تھا کہ کورونا وائرس کچھ دیر تک ہوا کے دوش پر سفر کرسکتےہیں۔ اس سے قبل عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ  او ) کا اصرار تھا کہ وائرس انسانی چھینک یا کھانسی کے ذریعے خارج ہوتا ہے لیکن کچھ میٹر کا فاصلہ طے کرکے زمین پر گرجاتا ہے۔

اپنی رپورٹ میں ماہرین نے کہا تھا کہ وائرس ہوا میں تیرنے والے ذرات کی بدولت بھی کسی ماحول میں محوپرواز رہ سکتا ہے۔ اس ضمن میں خصوصی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔

ماسک پہننے سے کووِڈ 19 میں 65 فیصد کمی

اسی تناظر میں دوسری خبر یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ڈیوس چلڈرن ہسپتال سے آئی ہے جہاں، ڈین بلومبرگ نامی سائنسدان نے کہا ہے کہ اگر کوئی باقاعدگی سے ماسک پہنتا ہے تو اس سے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ 65 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ہر فرد کو ماسک لگانےکا مشورہ دیا ہے۔