اگر آپ سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے ماسک باقاعدگی سے پہن رہے ہیں تو آپ کو کورونا سے متاثر ہونے کا خطرہ 65 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔
یونیوررسٹی آف کیلیفورنیا، ڈیوس کے ماہر ڈین بلومبرگ کہتے ہیں کہ جو لوگ ماسک کی اہمیت کو نہیں مانتے، درحقیقت وہ سائنسی ثبوت کو جھٹلارہے ہیں۔ اگر کوئی اس پر یقین نہ رکھے تو یہ عین ایسا ہی ہے کہ وہ زمینی ثقل کا انکار کررہا ہے۔
ڈین کے مطابق اس بات کے کئی ثبوت مل چکے ہیں کہ ماسک پہننا بہت ضروری ہیں اور اس کے بہت فوائد سامنے آئے ہیں۔ دوسری جانب اسی جامعہ میں کیمیکل انجینیئرنگ کے پروفیسر نے ایک ویڈیو میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس کے متاثر ہونے کے تمام عمل کو بیان کیا ہے۔ ان کا بھی اصرار ہے کہ ماسک پہننا کورونا سے بچاؤ کا ایک بنیادی عمل ہے اور اس پر ضرور عمل ہونا چاہیے۔
ان دونوں ماہرین کا اصرار ہے کہ کورونا پھیلاؤ کا سب سے بڑا ذریعہ وہ باریک قطرے ہیں جو کھانسنے یا چھینکنے کی صورت میں منہ یا ناک سے خارج ہوتے ہیں۔ یہ بہت باریک ہوتے ہیں لیکن اچھا ماسک ان قطروں کو روکنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
ان دونوں سائنسدانوں نے تجربہ گاہوں میں بھی بعض تجربات کئے ہیں اور بتایا ہے کہ اب یہ ثابت ہوچکا ہے کہ کورونا وائرس ہوا میں گھومتے رہتے ہیں لیکن کچھ وقت کے لیے، اسی بنا پر ماسک کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔ اسی لیے گھر سے باہر نکلتے ہوئے ماسک ضرور پہنا جائے۔ دوسری صورت میں گھر یا کسی دفتر میں ہیں تو تازہ ہوا اور دھوپ کے لیے کھڑکیاں ضرور کھول لیجئے۔
کسی بھی تنگ جگہ جانے سے گریز کیجئے جہاں بھیڑ ہو اور لوگ بات کررہے ہوں۔ جتنی بلند آواز میں اب بولیں گے آبی قطرے اتنی ہی تیزی اور مقدار میں خارج ہوں گے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ ہم دور بیٹھے شخص کے عطر اور پرفیوم کو سونگھ سکتے ہیں جس کی وجہ آبی بخارات ہی ہوتے ہیں۔ عین ایسے قطروں میں وائرس بند ہوسکتے ہیں۔