اگر پھل اور سبزیوں کی بہت کم مقداربھی کھائی جائے تو اس سے بھی ذیابیطس کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔ یعنی روزانہ صرف 66 گرم پھل اور سبزی کھانے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ 25 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
یہ تحقیق کیمبرج یونیورسٹی نے کی ہے جبکہ اس سے قبل ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کہہ چکے ہیں کہ مکمل اناج کا استعمال بھی ذیابیطس سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ واضح رہے کہ 66 گرام سبزی کا مطلب سبزیوں سے بھرے تین بڑے چمچے یا ایک سیب ہوتا ہے۔ کیمبرج کے سائنسدانوں نے اس کی تفصیلات برٹش میڈیکل جرنل میں شائع کی ہیں۔ اسی سے وابستہ ایک اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مکمل اناج بھی ذیابیطس کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اگر مکمل اناج کا بسکٹ یا دلیہ ناشتے کے طور پر کھایا جائے تو اس سے ذیابیطس کا خطرہ 20 فیصد تک ٹل سکتا ہے۔ سبزیوں اور پھلوں کے مطالعے میں سائنسدانوں نے ٹائپ ٹو ذیابیطس کے 9,754 مریضوں کا موازنہ ایسے 13,662 افراد سے کیا جنہیں ذٰیابیطس نہ تھی۔ جبکہ خون میں وٹامن سی اور کیروٹینوئڈز کا جائزہ لیا گیا جو پودوں کی عام رنگت کی تشکیل کرتا ہے اور یہ پھلوں اور سبزیوں کو عام پایا جاتا ہے۔ خون میں ان کی موجودگی جسم میں پھلوں اور سبزیوں کو ثابت کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ تحقیق یورپی تحقیق برائے کینسر اور غذائی پروگرام کے تحت کی گئی ہے جس میں آٹھ یورپی ممالک شامل تھے۔ تحقیق سے دلچسپ بات سامنے آئی کہ اگر سبزیوں اور پھل کی مقدار بڑھائی جائے (یعنی 500 گرام روزانہ) تو ذیابیطس کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب اگر آپ مکمل اناج، دلیے، اوٹ میل اور سیریئل وغیرہ کی مقدار اپنی غذا میں بڑھاتے ہیں تو عین اسی تناسب سے ذٰیابیطس آپ سے دور ہوتی جائے گی۔ اچھی بات یہ ہے مکمل اناج سے موٹاپا دور رہتا ہے اور موٹاپا خود ذیابیطس کا دوسرا نام ہی ہے۔ اس طرح ذیابیطس کا شکار ہونے کی شرح 19 سے 21 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔
ماہرین اسی بنا پر براؤن بریڈ کھانے پر بھی زور دیتے ہیں۔ لیکن اس تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ غذائیں ذیابیطس کو روکنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں اور ان کی معمولی مقدار پر بھی بڑے مثبت اثرات مرتب کرسکتی ہیں۔