سائنسدانوں نے دنیا کا پہلا کروموسوم کا مکمل جینیاتی نقشہ تیار کرلیا ہے جسے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔
2003، انسانی تاریخ کا ایک اہم سال تھا جب سائنسدانوں نے انسانی جینوم کا پہلا مکمل نقشہ تیار کیا تھا اور اس کے بعد انسانی جینیات میں ترقی کا نئے باب کھلے تھے۔
لیکن اس جینیاتی دوڑ میں انسانی کروموسوم پر خاطر خواہ تحقیق نہیں ہوسکی تھی۔ لیکن کروموسوم کی سمجھ بوجھ میں بعض خلا انسانی نظروں سے رہ گئے تھے اور اب ماہرین نے شب و روز کی محنت سے ایکس کروموسوم کے ایک سے دوسرے سرے تک یعنی ایک ٹیلومریز سے دوسرے ٹیلومریز تک کا مطالعہ کیا ہے اور اس میں مزید کچھ پوشیدہ رہ جانے والے مقامات کی کھوج کی ہے۔
اس کارنامے کےلیے خاص طرح کی نئی تکنیک استعمال کی گئی ہے جسے ’نینوپور سیکوئنسنگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی بدولت ڈی این اے کے طویل سروں کو پڑھا جاسکتا ہے اور ان کی قدرے مکمل سیکوئنسنگ کی جاسکتی ہے۔ اس سے قبل ہم چھوٹے ٹکڑے اور سیکوینس ہی پڑھ سکتے تھے اور طویل زنجیروں کو پڑھنے کے لیے پہلے انہیں جوڑنا ہوتا تھا۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سانتا کروز جینومکس انسٹی ٹیوٹ کے سیٹلائٹ ڈی این اے حیاتیات داں، کیرن میگا کہتی ہیں کہ کروموسوم میں جن خالی جگہوں کو چھوڑ دیا گیا تھا وہ درحقیقت بہت اہم اور بھرپور جگہیں ہیں ۔ کروموسوم کو پڑھ کر ہم انسانی حیاتیات، امراض اور ان کے علاج کے بارے میں بہت کچھ جان سکیں گے۔
نینو پور ٹیکنالوجی میں پروٹین نینوپور کا استعمال کیا گیا ہے جس میں نینو پیمانے کا ایک سوراخ کیا گیا ہے جو ایک جھلی میں کیا جاتا ہے۔ جیسے ہی جھلی یا پرت میں کرنٹ دوڑایا جاتا ہے تو جینیاتی مٹیریل اندر داخل ہوجاتا ہے اور کرنٹ میں تبدیلی یا اتار چڑھاؤ سے جینیاتی مطالعہ ممکن ہوجاتا ہے۔