: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل چلڈرنز فنڈ (یونیسیف) نے دنیا بھر میں جان بچانے والے ویکسین لینے والے بچوں کی تعداد میں خطرناک حد تک کمی پر خبر دار کردیا۔
اس کی وجہ کورونا وائرس کی وجہ سے حفاظتی ٹیکوں کی فراہمی اور خدمات میں رکاوٹ بتائی گئی۔
مزید یہ کہ تقریبا ایک دہائی سے ہی ویکسین کی کوریج 85 فیصد تک رک گئی ہے جہاں ہر سال ایک کروڑ 40 لاک شیر خوار بچے حفاظتی ٹیکوں سے محروم رہ جاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی دونوں تنظیموں کا مزید کہنا تھا کہ معمول کے حفاظتی ٹیکوں سے محروم بچوں کی وجہ سے پرہیز کے قابل تکلیف اور اموات کورونا وائرس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف کے جاری کردہ نئے اعداد و شمار کے مطابق ان رکاوٹوں کی وجہ سے سخت کامیابی سے حاصل کی گئی پیشرفت پلٹنے کا خطرہ ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ایک بیان کے مطابق 2019 کے لئے ویکسین کی کوریج کے تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہوا ہے کہ 106 ممالک میں ایچ پی وی (ہیومن پاپیلوما وائرس) ویکسین پہنچانا اور مزید بیماریوں کے خلاف بچوں کو زیادہ سے زیادہ تحفظ فراہم کرنا جیسی پیش رفت کو ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔
مثال کے طور پر 2020 کے پہلے چار مہینوں کے ابتدائی ڈیٹا میں ڈِفتھ۔یریا، ٹیٹنس اور پرٹیوسس (ڈی ٹی پی 3) کے خلاف ویکسین کی تین خوراکیں پوری کرنے والے بچوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی کی نشاندہی کی گئی ہے، 28 سالوں میں یہ پہلا موقع ہے جب دنیا نے ڈی ٹی پی 3 کی کوریج میں کمی دیکھی۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیدروس ادہانوم کا کہنا ہے کہ 'صحت عامہ کی تاریخ میں ویکسین ایک سب سے طاقتور ہتھیار ہے اور اب پہلے سے کہیں زیادہ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جارہے ہیں، لیکن وبائی امراض نے ان فوائد کو خطرے میں ڈال دیا ہے، معمول کے حفاظتی ٹیکوں سے محروم بچوں کی وجہ سے پرہیز کے قابل مصائب اور اموات کورونا وائرس سے کہیں زیادہ ہوسکتا ہے، وبائی بیماری کے دوران ویکسین محفوظ طریقے سے فراہم کی جاسکتی ہیں اور ہم ممالک سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ زندگی کو بچانے کے یہ ضروری پروگرام جاری رکھیں'۔