سبزموتیا کو ختم کرنے والے پیوند کے حوصلہ افزا نتائج

 امریکا میں ایک انقلابی پیوند( امپلانٹ) کے انسانوں پر تجربات کئے گئے ہیں جس کے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اس پیوند کی بدولت سبز موتیا کی ایک قسم اوپن اینگل گلوکوما (اوکیولر ہائپرٹینشن) کے 30 فیصد مریضوں نے افاقہ محسوس کیا ہے۔

کلونجی کے دانے سے بھی بہت چھوٹا پیوند امریکی کمپنی الرجن نے بنایا ہے جس کا نام ڈیورسٹا رکھا گیا ہے۔ یہ آنکھ کے جوف میں جاکر دوا خارج کرتا رہتا ہے تاکہ اندرونی دباؤ کو کم کرکے اسے معمول پر رکھا جاسکے۔ اس دوا کی ضرورت ایک عرصے سے محسوس کی جارہی تھی کیونکہ آنکھ کے اس حصے تک دوا کو پہنچانا محال ہوتا ہے۔


 
اس کی تفصیلات اوپتھیلمولوجی نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے جس میں 14 مختلف ممالک میں 108 مقامات پر ہزاروں افراد کو 20 ماہ تک یہ پیوند نما ذرات دیئے گئے اور ان کی کارکردگی کا بغور جائزہ لیا گیا۔ یہ پیوند اتنا چھوٹا ہے کہ امریکی دس سینٹ پر تحریر liberty  میں آئی کے نقطے سے بھی چھوٹا ہے یعنی مجموعی طور پر اس کی جسامت 0.2 ملی میٹر ہے۔ تجرباتی طور پر مریضوں کو تین زمروں میں بانٹا گیا۔ ایک گروہ کو روزانہ ٹائمولول کے قطرے دیئے گئے اور باقی دو گروہوں کی آنکھ میں دوا بھرا پیوند داخل کیا گیا ۔


پیوند کی بدولت 30 فیصد مریضوں نے اپنی آنکھ کے دباؤ اور مجموعی کیفیت میں افاقے کا اعتراف کیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سبزموتیا کے علاج میں یہ طریقہ روشنی کی ایک اہم کرن ثابت ہوسکتا ہے۔

واضح رہے کہ پوری دنیا کی طرح پاکستان میں سبزموتیا کا مرض بہت عام ہے۔ اس کیفیت میں آنکھ میں موجود خون کی شریانوں دباؤ بڑھ جاتا ہے، بصری حصے میں مائع جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے اورمریض دھیرے دھیرے بصارت کھو بیٹھتا ہے۔ اگرچہ بہت حد تک یہ مرض ناقابلِ علاج ہے لیکن اس نقصان کو کم ضرور کیا جاسکتا ہے اور یہ امپلانٹ اسی مقصد کے تحت بنایا گیا ہے۔