پاکستان اپنی برآمدات میں 12ارب ڈالر تک اضافہ کرسکتا ہے، آئی ٹی سی 

 

اسلام آباد عالمی تجارتی تنظیم انٹرنیشنل ٹریڈ سنٹر(آئی ٹی سی) نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کورونا وبا کے باوجود پاکستان اپنے تجارتی شعبے میں اصلاحات لا کر آئندہ تین سال کے دوران اپنی برآمدات میں 12 ارب ڈالرز   تک اضافہ کر سکتا ہے۔

عالمی بینک کے اشتراک سے مرتب کی گئی اس جائزہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے نصف سے زائد برآمد کنندگان کو ملکی اور غیر ملکی ریگولیٹری قوانین کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر (آئی ٹی سی) عالمی تجارتی تنظیم اور اقوامِ متحدہ کا ایک مشترکہ ترقیاتی ادارہ ہے جو بین الاقوامی سطح پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی کے لیے سرگرم ہے۔

آئی ٹی سی کی جائزہ رپورٹ کے مطابق پاکستان ٹیرف قواعد و ضوابط میں مناسب اصلاحات سے اپنی برآمدات میں نمایاں اضافے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ جائزہ رپورٹ لگ بھگ 1200 کاروباری افراد کی رائے پر مبنی ہے جس میں پاکستان میں زیادہ تر برآمدی شعبے سے وابستہ کاروباری برادری کو درپیش تجارتی رکاوٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق نصف پاکستانی برآمد کنندگان کو پاکستان اور بیرون ملک تجارت سے متعلق قواعد و ضوابط یا متعلقہ طریقہ کار پر عمل کرنے میں بظاہر مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی ممالک میں سخت قوانین نافذ ہیں جن میں درآمدات کی مکمل جانچ پڑتال اور لائسنس کے اجرا کے لیے درکار اقدامات پر عمل درآمد کی شرائط بھی شامل ہیں جنہیں بہت سے پاکستانی ایکسپورٹرز پورا نہیں کر پاتے۔

رپورٹ میں حکومت اور نجی شعبے کو ایسی تجاویز دی گئی ہیں جن پر عمل کر کے عالمی مارکیٹ میں پاکستانی برآمدت کو بڑھایا جا سکتا ہے ان میں برآمدی اشیا کا معائنہ، ٹیکس کی واپسی سمیت لائسنس کے اجرا کے معاملات بھی شامل ہیں۔

لیکن رپورٹ کے مطابق 45 فی صد ایسے اقدامات جن کی وجہ سے پاکستانی برآمد کنندگان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کا تعلق پاکستان سے ہے اور ان کو مقامی سطح پرحل کیا جاسکتا ہے۔

معروف تاجر زبیر موتی والا کا کہنا ہے کہ برآمدات سے متعلق قواعد و ضوابط اور نان ٹیرف مشکلات کے باوجود پاکستانی برآمدات کو بڑھانے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔

ان کے بقول اگر پاکستان کے برآمدی شعبے کے پیداواری اخراجات کو بنگلہ دیش کے برابر لایا جائے تو پاکستان اپنی برآمدات میں 12 ارب ڈالرز اضافہ کر سکتا ہے۔

زبیر موتی والا کا مزید کہنا ہے کہ پاکستانی ایکسپورٹرز کی سب سے بڑی مشکل ریفنڈ کی ادائیگی ہے اس عمل کو آسان بنا کر پاکستان کے برآمدی شعبے سے وابستہ افراد کی مشکلات کو حل کیا جاسکتا ہے۔

ان کے بقول اگرچہ موجودہ حکومت نے اس معاملے کو بہتر کرنے کے لیے اقدامات کیے جس کی وجہ سے جولائی میں کورونا وبا کے باوجود پاکستان کی برآمدات کا حجم دو ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

زبیر موتی والا کا کہنا ہے کہ پاکستان کی درآمدی مصنوعات میں استعمال ہونے والے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی صفر اور پیداواری لاگت کم کر کے پاکستانی برا?مدات میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

دوسری طرف پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کاروباری شعبے کی مشکلات حل کرنے سمیت پاکستانی برآمدات کے لیے نئی منڈیوں کی تلاش بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ برآمدکنندگان کے مطالبے پر اسٹیٹ بینک اور پاکستان کسٹم نے کسٹم ڈیوٹی ڈرا بیک کو ایکسپورٹرز کے اکاوئنٹس میں براہ راست منتقل کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

ان کے بقول حکومت کی کوششوں سے بعض افریقی ممالک کو ہونے والی پاکستانی برآمدات میں قدر ے اضافہ ہوا ہے۔

عبدالرزاق داؤد کا مزید کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے باوجود پاکستانی برآمدکنندگان کی کوششوں کو سراہنے کی ضرورت ہے کیوں کہ انہوں نے پاکستانی مصنوعات کے لیے نئی مندیوں کی تلاش جاری رکھی ہوئی ہے۔