پاکستان اللہ کا دیا ہوا وہ تحفہ ہے جس کا ہم جتنا شکر ادا کریں کم ہے۔ 14اگست کویوم آزادی کا دن ہوتا ہے اور تجدید عہد کا دن ہوتا ہے کہ ہم محب وطن رہیں گے اور پاکستان کی بقاءاور اس کی ترقی و خوشحالی کےلئے ایک متحد قوم بن کر دکھائیں گے۔ آج جس پاکستان میں ہم اپنی مرضی سے اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ آزادی لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ہمارے بزرگ بتاتے تھے وہ جب جشن آزادی کے روز ہمیں پاکستان کے آزاد ہونے کی کہانی سناتے تھے توکچھ اس طرح گویا ہوتے تھے کہ چودہ اگست صبح پانچ بجے اعلان ہوا ” یہ ریڈیو پاکستان ہے آپ کو پاکستان مبارک ہو“۔ قافلوں کا سلسلہ جاری تھا اور حالات یہ تھے کہ دس بوگیوں کی ٹرین میں دس افراد کا سانس چلتا تھا۔ سات افراد کی فیملی پاکستانی سرحد عبور کرتے کرتے دو افراد تک محدود ہوگئی تھی اور کئی تو اپنی پوری فیملی میں سے اکیلے رہ گئے تھے۔ قیام و طعام کے مسائل تھے اور دفاعی خطرات کھلے آسمان تلے مہاجر خدا کے بھروسے پرپڑے تھے۔ جیب میں پھوٹی کوڑی نہ تھی اور مال اسباب سب دیار غیر میں رہ گیا تھا۔اپنوں کے بچھڑنے کا غم اور موت کے جگر فاش نظارے کلیجہ چھلنی کر گئے تھے۔ یہ سب کس لئے تھا؟ اک زمین کے ٹکڑے کےلئے؟ یاپھر اس کا مقصد لا الہ الااللہ کے نام پر ایک مملکت خداداد کا قیام تھا؟ آج کئی سات دہائیاں گزرنے کے بعد وطن عزیز جوہری قوت ہے اور اسے اقوام عالم میں ایک ممتاز مقام حاصل ہے تاہم ان سے کے باجوو کشمیر میں 72 سے زائد سال ہوئے صف ماتم کیوں بچھا ہے؟
چلتی گولیاں، آنسو گیس کی شیلنگ، دستی بم بارود، مارکٹائی ، لاپتہ افراد کشمیر میں تو ظلم کا بازار گرم ہے ۔ کنٹرول لائن پر بھارتی ریشہ دوانیاں جاری ہیں تاہم بھارت یاد رکھے کہ یہ سرحدیں زمینی نہیں، نظریاتی ہیں۔ہمارا دشمن یہ بھول چکا ہے کہ اگر پاکستان کے قیام کےلئے لاکھوں لوگ قربانی دے سکتے ہیں، سینکڑوں بیٹیاں اپنی عزت قربان کرسکتی ہیں تو ان حدود کی بقاءکےلئے آج بھی ہم مرمٹنے کو تیار ہیںکیونکہ ہمارے پیارے ملک پاکستان کا مطلب لاالہ الا اللہ ہے۔تحریک پاکستان اور آزادی میں خیبر پختونخوا کے عوام نے نہایت اہم کردار ادا کیا۔صوبہ خیبر پختونخوا کے عوام اپنی بہادری اور وطن سے محبت کیلئے شہرت رکھتے ہیں۔ قائداعظم کے مطالبے پر 1927ءمیں دستوری اصلاحات کا آغاز ہوا۔ 1940ءمیں سردار اورنگزیب نے قرار داد پاکستان کی تائید و توثیق کی۔ سردار اورنگزیب خان، جسٹس سجاد احمد خان اور خان بہادر اللہ خان کی کوششوں سے 1939ءمیں ایبٹ آباد میں مسلم لیگ کانفرنس منعقد ہوئی۔ یہ کانفرنس خیبر پختونخوا کے مسلمانوں میں تحریک آزادی کی روح پھونکنے کا ذریعہ بنی۔ کئی اضلاع میں مسلم لیگ کے دفاتر کھولے گئے۔ مسلم لیگ نے 1947ءمیں صوبے میں سول نافرمانی کی تحریک شروع کر دی۔ کارکنان کی ایک بڑی تعداد کو بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات میں ملوث کر دیا گیا۔ تقریباً آٹھ ہزار کارکنان کو گھرو ں میں نظر بند کر دیا گیا۔ لیکن مسلم لیگ کی تحریک بڑی تیزی سے پھلتی پھولتی چلی گئی۔مذہبی رہنماﺅں نے اس تحریک میں بہت نمایاں کردار ادا کیا۔ اسلامیہ کالج پشاور اور ایڈورڈز کالج کے طلبہ تصور پاکستان کو نمایاں کرنے میں سرفہرست تھے۔
پاکستان کا قیام چودہویں صدی ہجری کا سب سے اہم واقعہ ہے جو علامہ محمد اقبال کے خوابوں کی تعبیر اور، قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت کا ثمرہے۔پاکستان کی بنیاد لا الہ الا اللہ پر رکھی گئی تھی ۔ انگریز اور ہندو دونوں کی یہ کوشش تھی کہ مسلمانوں کےلئے ایک الگ ریاست معرض وجود میں نہ آئے۔ لیکن مسلمانوں کی قربانی رنگ لائی اور پاکستان بننے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا۔14اگست ہماری تاریخ اور آزادی کا وہ دن ہے جب برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے حقوق اور طویل جدوجہد کا ثمر ایک الگ وطن پاکستان کی شکل میں حاصل کیا۔اگر پاکستان معرض وجود میں نہ آتا تو آج ہماری کوئی پہچان نہ ہوتی ہم آج جو کچھ بھی ہیں صرف اور صرف پاکستان کی بدولت ہیں۔ اے اہل وطن اُٹھیے اور پاکستان کو صحیح معنوں میں پاکستان بنانے کے لیے دن رات محنت کریں ۔تحریک پاکستان کے لیے جدوجہد کرنے والے رہنماو¿ں اور کارکنوں کی روحوں کو ابدی راحت اور سکون پہنچانے کے لیے اپنی آنے والی نسلوں کی دنیا اور آخرت سنوارنے کے لیے پاکستان کو اسلام کا گہوارہ بنانے کے لیے دن رات کام کریں۔یہی یوم آزادی کا ہم سب کےلئے پیغام ہے۔