اداکارہ ژالے سرحدی نے ترک اداکارہ حلیمہ سلطان سے متعلق بیان دینے پر سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کے بعد وضاحت دے دی۔
چند روز قبل ژالے سرحدی کا ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہواتھا جس میں انہوں نے ترک اداکارہ اسریٰ بلجک جو پاکستان میں حلیمہ سلطان کے نام سے مشہور ہیں کو پاکستانی برانڈز کا ایمبیسیڈر بنانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی اداکاراؤں کی جگہ ترک اداکارہ کو مقامی برانڈز کی ایمبیسیڈربنانا ہمارے منہ پر طمانچہ ہے۔
ژالے سرحدی نے مزید کہا تھا آپ کیوں اپنی چیزوں کی تشہیر کے لیے کسی اور ملک کے فنکاروں کو لاتے ہیں؟ آپ یہیں کے فنکاروں سے کام کیوں نہیں کرواتے ہمارے یہاں کے لوگ کس چیز سے خوف زدہ ہیں۔ میں اس معاملے میں مکمل طور پر یاسر حسین کے ساتھ ہوں۔
سوشل میڈیا پر ژالے سرحدی کو یہ بیان دینے کے لیے بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد انہیں اپنے اس بیان کی وضاحت دینی پڑگئی۔ ژالے سرحدی نے اپنے یوٹیوب چینل ’’ژالے ٹاکس‘‘ میں وضاحت دیتے ہوئے کہا ابھی حال ہی میں نے ایک انٹرویو دیا تھا جس میں میں نے کہا کہ ہمارے منہ پر چماٹ ہے اگر ہم کسی باہر کی اداکارہ کو اپنے ملک کے برانڈز کا ایمبیسیڈر بنائیں۔
ژالے سرحدی نے کہا میرے اس بیان کو سرخی بنالیا گیا اور یہی سرخی وائرل کردی گئی لیکن میری پوری بات کو کسی نے بھی نہیں سنا کہ میں نے ایسا کیوں کہا تھا۔
ژالے سرحدی نے چماٹ والے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ’’چماٹ اس لیے تھا کیونکہ ہم لوگ اپنے فنکاروں کو ترجیح نہیں دیتے اور غیر ملک کے فنکاروں کو اور ان کے ڈراموں کو ترجیح دیتے ہیں حالانکہ ان لوگوں کو دنیا بھر میں پہلے سے ہی پہچانا جاتا ہے اور ظاہر سی بات ہے عوام کو بھی وہی پسند آرہے ہوتے ہیں۔
لہذٰا میں نے کسی اور پر یا باہر کے فنکاروں پر تنقید نہیں کی تھی بلکہ اپنے اوپر تنقید کی تھی لیکن میری بات کا غلط مطلب نکال کر اسے وائرل کردیا گیا لہذا آپ نے کہانی پوری پڑھی ہوتی تو یہ اسٹوری کبھی بھی وائرل نہیں ہوتی۔