خدشات کے سائے میں کرکٹرز کی کورونا ٹیسٹنگ شروع ہوگئی تاہم رپورٹ مثبت آنے پر قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کیلیے کیمپ جوائن کرنے کے بجائے قرنطینہ میں جانا پڑیگا۔
نئے ڈومیسٹک سیزن کیلیے کورونا ٹیسٹنگ کا سلسلہ گذشتہ روز شروع ہوگیا، قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والی 6 ٹیموں میں شامل بیشتر کرکٹرز، میچ آفیشلز، ڈرائیورز اور متعقلہ عملے نے خدشات کے سائے میں اپنے علاقوں میں موجود لیبارٹریز میں سیمپل جمع کرا دیے،پی سی بی نے واجبات کی ادائیگی کا بھی وعدہ کرلیا۔
کھلاڑیوں میں ایک تشویش کی لہر موجود ہے کہ ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آیا تو 14روزہ قرنطینہ میں جانا پڑے گا۔ پی سی بی نے ریزروز کی فہرست پہلے ہی جاری کررکھی ہے، پالیسی کے مطابق پہلی جانچ میں منفی نتیجے پر ہی بورڈ کے سینٹرل اسٹیشن میں دوسرے ٹیسٹ کیلیے بلایا جائے گا۔
فرسٹ الیون کے سیمپل جمعے کو لیے جانے کا امکان ہے، دونوں بار کلیئر ہونے والے کھلاڑی اور آفیشلز بائیو سیکیور ببل تک محدود ہوجائیں گے، اس مخصوص زون میں کرکٹرز، مینجمنٹ،آفیشلز، ڈاکٹرز، بس ڈرائیورز اور متعلقہ عملے کے ارکان کو رکھا جائے گا۔
ان تمام افراد کو عوامی مقامات پر آزادی سے گھومنے پھرنے کی قطعی اجازت نہیں ہوگی، کھلاڑیوں اور معاون اسٹاف سے اہل خانہ،عزیز اور دوست بھی ملاقات کے لیے نہیں آ سکیں گے۔
ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس سینٹر ندیم خان کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں اور آفیشلز کی صحت و حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، کرکٹرز ملک کے مختلف حصوں میں موجود ہیں، اس لیے لاجسٹک مسائل کے باعث پہلے ٹیسٹ خود کروا رہے ہیں،اس کے واجبات کی ادائیگی پی سی بی بعد میں کردے گا۔
دوسرے ٹیسٹ بورڈ کے زیر اہتمام ہوں گے،انھوں نے کہا کہ انگلینڈ سے واپس آنے والے کرکٹرز 25 ستمبر کو اپنی ڈومیسٹک ٹیموں کو جوائن کریں گے، طویل ٹور کے بعد انھیں فیملیز کے ساتھ وقت گزارنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ندیم خان نے کہا کہ کورونا کی حالیہ صورتحال میں یہ پاکستان میں کرکٹ کا سب سے بڑا ایونٹ ہے،مشکلات کے باوجود ڈومیسٹک سیزن کا باقاعدہ آغاز کرنا ہمارے لیے فخر کی بات ہوگی۔
یاد رہے کہ مارچ میں پی ایس ایل کے پلے آف اور فائنل ملتوی کیے جانے کے بعد سے پاکستان میں کرکٹ کی سرگرمیاں معطل ہیں،اب بائیو سیکیورٹی میں میچز کا پہلا تجربہ کیا جا رہا ہے، اس کیلیے کورونا ٹیسٹ سمیت اضافی اخراجات بھی ہوں گے۔
ٹیمیں ایک بار بورڈ کی مہمان بننے کے بعد ایونٹ ختم ہونے تک سیکیورٹی ببل میں رہیں گی،مقابلے تماشائیوں کے بغیر ہونے کی وجہ سے گیٹ منی بھی حاصل نہیں ہوگی،زمبابوے کیخلاف سیریز سے قبل ہونے والے ڈومیسٹک میچز پی سی بی کی میڈیکل ٹیم اور مینجمنٹ کا کڑا امتحان بھی ہیں۔